پارہ 7
و اذاسمعوا
سورة الانعام مکیة
رکوع 9
آیات 21 سے30
اور
اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگاجو
اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے
یا
اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے ؟
یقینا
ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے
جس روز ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے
اور
مشرکوں سے پوچھیں گے
کہ
اب وہ تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریک کہاں ہیں
جن کو تم اپنا خُدا سمجھتے تھے ـ
تو وہ اس کے سوا
کوئی فتنہ نہ اٹھا سکیں گے
( یہ جھوٹا بیان دیں کہ )
اے ہمارے آقا
تیری قسم ہم ہر گز مشرک نہ تھے
دیکھو
اس وقت یہ کس طرح
اپنے اوپر آپ جھوٹ گھڑے کریں گے
اور
وہاں
اِن کے سارے بناوٹی معبود گم ہو جائیں گے
ان میں سے بعض لوگ ایسے ہیں
جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں
مگر
حال یہ ہے کہ
ہم نے اُن کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں
جن کی وجہ سے وہ
اس کو کچھ نہیں سمجھتے
اور
اُن کے کانوں میں گرانی ڈال دی ہے
( کہ سب کچھ سننے پر بھی کچھ نہیں سنتے )
وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں
اس پر ایمان لا کر نہ دیں گے
حد یہ ہے کہ
جب وہ تمہارے پاس آکر تم سے جھگڑتے ہیں
تو اُن میں سے
جن لوگوں نے انکار کا فیصلہ کر لیا ہے
وہ
(ساری باتیں سننے کے بعد ) یہی کہتے ہیں
کہ
یہ ایک داستانِ پارینہ کے سوا کچھ نہیں
وہ اس امرِ حق کو
قبول کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں
اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں٬
( وہ سمجھتے ہیں کہ اس حرکت سے
وہ تمہارا کچھ بگاڑ رہے ہیں )
حالانکہ
دراصل
وہ خود اپنی تباہی کا سامان کر رہے ہیں
مگر
انہیں اس کا شعور نہیں ہے
کاش
تم اُس وقت کی حالت دیکھ سکتے
جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں گے
اُس وقت وہ کہیں گے
کاش
کوئی صورت ایسی ہو
کہ
ہم دنیا میں پھر واپس بھیجے جائیں
اور
اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں
اور
ایمان لانے والوں مین شامل ہوں
درحقیقت
یہ بات وہ محض اس وجہ سے کہیں گے
کہ
جس حقیقت پر
انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا
وہ اُس وقت بے نقاب ہوکر اُن کے سامنے آ چکی ہوگی
ورنہ
انہیں سابق زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے
تو پھر وہی سب کچھ کریں گے
جس سے انہیں منع کیا گیا ہے
تو وہ ہیں ہی جھوٹے
اس لئے ( اپنی اِس خواہش کے اظہار میں بھی
جھوٹ ہی سے کام لیں گے )
آج یہ لوگ کہتے ہیں کہ
زندگی جو کچھ بھی ہے
بس یہی ہماری زندگی ہے
اور
ہم مرنے کے بعد
ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے
کاش
وہ منظر تم دیکھ سکو جب یہ اپنے
رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے
اِس وقت اُن کا
رب اُن سے پوچھے گا
کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟
یہ کہیں گے
ہاں
اے ہمارے رب
یہ حقیقت ہی ہے وہ فرمائے گا
اچھا تو
اب اپنے انکارِ حقیقت کی پاداش میں
عذاب کا مزا چکھو