پارہ 7
و اذاسمعوا
سورة المائدة مدنیة
رکوع 4
آیات ٴ 101 سے108
اے لوگو جو ایمان لائے ہو
ایسی باتیں نہ پوچھا کرو
جو تم پر ظاہر کر دی جائیں
تو
تمہیں ناگوار ہوں ـ لیکن
اگر
تم انہیں ایسے وقت پوچھو گے
جب قرآن نازل ہو رہا ہوگا
تو
وہ تم پر کھول دی جائیں گی
اب تک جو کچھ تم نے کیا اُسے
اللہ نے معاف کر دیا
وہ درگزر کرنے والا بُردبار ہے
تم سے پہلے ایک گروہ نے
اسی قسم کے سوالات کئے تھے
پھر وہ لوگ انہی باتوں کی وجہ سے
کُفر میں مبتلا ہوگئے
اللہ نے نہ کوئی بحیرہ مقرر کیا ہے
نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام
مگر یہ کافر
اللہ پر جھوٹی تہمت لگاتے ہیں
اور
اُن میں اکثر بے عقل ہیں
(کہ ایسے وہمیات کو مان رہے ہیں )
جب ان سے کہا جاتا ہے
کہ
آؤ
اس قانون کی طرف جو
اللہ نے نازل کیا ہے
اور
آؤ پیغمبرﷺ کی طرف تو
وہ جواب دیتے ہیں
کہ
ہمارے لئے تو بس وہی طریقہ کافی ہے
جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے
کیا یہ
باپ دادا ہی کی تقلید میں چلے جائیں گے
خواہ وہ کچھ نہ جانتے ہوں
اور
صحیح راستے کی انہیں خبر ہی نہ ہو ؟
اے لوگو جو ایمان لائے ہو اپنی فکر کرو
کسی دوسرے کی گمراہی سے
تمہارا کچھ نہیں بگڑتا
اگر تم خود راہِ راست پر ہو
اللہ کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے
پھر وہ تمہیں بتا دے گا
کہ
تم کیا کرتے رہے ہو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو
جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے
اور
وہ وصیت کر رہا ہو
تو
اُس کے لئے شہادت کا نصاب یہ ہے
کہ
تم میں سے
دو صاحب عدل آدمی گواہ بنائے جائیں
یا
اگر
تم سفر کی حالت میں ہو
اور
وہاں موت کی مصیبت پیش آجائے تو
غیر لوگوں ہی میں سے دو گواہ لے لئے جائیں
پھر
اگر کوئی شک پڑ جائے تو
نماز کے بعد دونوں گواہوں کو
(مسجد میں )روک لیا جائے
اور
وہ
اللہ کی قسم کھا کر کہیں
کہ
ہم کسی ذاتی فائدے کے عوض
شہادت بیچنے والے نہیں ہیں
اور
خواہ
کوئی ہمارا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو
( ہم اس کی رعایت کرنے والے نہیں )
اور
نہ
اللہ واسطے کی گواہی کو ہم چھپانے والے ہیں
اگر
ہم نے ایسا کیا تو ہم گناہ گاروں میں شمار ہوں گے
لیکن
اگر پتہ چل جائے
کہ
اِن دونوں نے اپنے آپ کو گناہ میں مبتلا کیا ہے
تو
پھر اُن کی جگہہ
دو اور شخص جو
اُن کی بہ نسبت شہادت دینے کے لئےاہل تر ہوں
اِن لوگوں میں سے کھڑے ہوںٌ
ٌجن کی حق تلفی ہوئی ہو
اور
وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں
کہ
ہماری شہادت اُن کی شہادت سے زیادہ برحق ہے
اور
ہم نے اپنی گواہی میں کوئی زیادتی نہیں کی ہے
اگر
ہم ایسا کریں تو ظالموں میں سے ہوں گے
ٌاس طریقے سے زیادہ توقع کی جا سکتی ہے
کہ
لوگ ٹھیک ٹھیک شہادت دیں گے
یا
کم از کم اس بات کا خوف کریں گے
کہ
اِن کی قسموں کے بعد
دوسری قسموں سے کہیں
اِن کی تردید نہ ہو جائے
اللہ سے ڈرو اور سنو
اللہ نافرمانی کرنے والوں کو
اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے