آڈیو9

1245 الصَّوْمِ مِنْ آخِرَ الشَّهْرِ

حدیث 1862

حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ

حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ

عَنْ غَيْلاَنَ

وَحَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ

حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ

حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ

عَنْ مُطَرِّفٍ

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رضى الله عنهما

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

أَنَّهُ سَأَلَهُ

أَوْ سَأَلَ رَجُلاً وَعِمْرَانُ يَسْمَعُ

فَقَالَ ‏

يَا أَبَا فُلاَنٍ أَمَا صُمْتَ سَرَرَ هَذَا الشَّهْرِ

قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ يَعْنِي رَمَضَانَ‏

قَالَ الرَّجُلُ لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏

قَالَ

فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ ‏

لَمْ يَقُلِ الصَّلْتُ أَظُنُّهُ يَعْنِي رَمَضَانَ‏

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ ثَابِثٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏

مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ

ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے غیلان نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا

اور ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے مہدی بن میمون نے

ان سے غیلان بن جریر نے

ان سے مطرف نے

ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا

یا ( مطرف نے یہ کہا کہ )

سوال تو کسی اور نے کیا تھا لیکن وہ سن رہے تھے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اے ابوفلاں !

کیا تم نے اس مہینے کے آخر کے روزے رکھے ؟

ابونعمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ راوی نے کہا

کہ

آپ کی مراد رمضان سے تھی

ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) کہتے ہیں کہ ثابت نے بیان کیا

ان سے مطرف نے

ان سے عمران رضی اللہ عنہ نے

اور

ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے

( رمضان کے آخر کے بجائے ) شعبان کے آخر میں کا لفظ بیان کیا

( یہی صحیح ہے )

1246 بَابُ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَإِذَا أَصْبَحَ صَائِمًا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَعَلَيْهِ أَنْ يُفْطِرَ

حدیث 1863

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ

عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ

قَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا رضى الله عنه

نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ نَعَمْ‏

زَادَ غَيْرُ أَبِي عَاصِمٍ أَنْ يَنْفَرِدَ بِصَوْمٍ‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا

ان سے ابن جریج نے

ان سے عبدالحمید بن جبیر نے

اور

ان سے محمد بن عباد نے

کہ

میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ؟

انہوں نے جواب دیا

کہ

ہاں ! ابوعاصم کے علاوہ راویوں نے یہ اضافہ کیا ہے

کہ

خالی ( ایک جمعہ ہی کے دن ) روزہ رکھنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ

حَدَّثَنَا أَبِي

حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏

لاَ يَصُومَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ

إِلاَّ يَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ ‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا

کہا

مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا

ان سے اعمش نے بیان کیا

ان سے ابوصالح نے بیان کیا

اور

ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

کوئی بھی شخص جمعہ کے دن اس وقت تک روزہ نہ رکھے

جب تک اس سے ایک دن پہلے

یا

اس کے ایک بعد روزہ نہ رکھتا ہو

حدیث 1865

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ شُعْبَةَ، ح‏

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ

حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ

حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ قَتَادَةَ

عَنْ أَبِي أَيُّوبَ

عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ رضى الله عنها

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهْىَ صَائِمَةٌ

فَقَالَ ‏

أَصُمْتِ أَمْسِ

قَالَتْ لاَ‏

قَالَ ‏

تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا ‏

قَالَتْ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَفْطِرِي

وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ الْجَعْدِ سَمِعَ

قَتَادَةَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ أَنَّ جُوَيْرِيَةَ

حَدَّثَتْهُ فَأَمَرَهَا فَأَفْطَرَتْ

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا

ان سے شعبہ نے ، ( دوسری سند ) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا

کہ

مجھ سے محمد نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے غندر نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے شعبہ نے بیان کیا

ان سے قتادہ نے

ان سے ابوایوب نے اور ان سے جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لے گئے

( اتفاق سے ) وہ روزہ سے تھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دریافت فرمایا کے کل کے دن بھی تو نے روزہ رکھا تھا ؟

انہوں نے جواب دیا کہ نہیں

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا

کیا آئندہ کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے ؟

جواب دیا کہ نہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر روزہ توڑ دو

حماد بن جعد نے بیان کیا کہ

انہوں نے قتادہ سے سنا

ان سے ابوایوب نے بیان کیا اور ان سے جویریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا

کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور انہوں نے روزہ توڑ دیا

1247باب هَلْ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ

حدیث 1867

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ سُفْيَانَ

عَنْ مَنْصُورٍ

عَنْ إِبْرَاهِيمَ

عَنْ عَلْقَمَةَ، قُلْتُ لِعَائِشَةَ رضى الله عنها

هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْتَصُّ مِنَ الأَيَّامِ شَيْئًا؟

قَالَتْ لاَ

كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً

وَأَيُّكُمْ يُطِيقُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُطِيقُ

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا

ان سے سفیان نے

ان سے منصور نے

ان سے ابراہیم نے

ان سے علقمہ نے

انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا

کہ

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( روزہ وغیرہ عبادات کے لیے )

کچھ دن خاص طور پر مقرر کر رکھے تھے ؟

انہوں نے کہا نہیں

بلکہ آپ کے ہر عمل میں ہمیشگی ہوتی تھی

اور

دوسرا کون ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی طاقت رکھتا ہو ؟

1248باب صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ

حدیث 1867

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ مَالِكٍ

قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ

قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ

مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ أُمَّ

الْفَضْلِ حَدَّثَتْهُ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ

عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ

عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ

أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ‏

وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ بِصَائِمٍ‏

فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهْوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا

ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ

مجھ سے سالم نے بیان کیا

کہا کہ

مجھ سے ام فضل رضی اللہ عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا

اور ان سے ام فضل رضی اللہ عنہا نے بیان کیا

( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا

اور

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی

انہیں عمر بن عبداللہ کے غلام ابونضر نے

انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے

اور

انہیں ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے

کہ

ان کے یہاں کچھ لوگ عرفات کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے

بعض نے کہا

کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہیں

اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں

اس پر ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا

( تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے )

آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے

آپ نے دودھ پی لیا

حدیث 1868

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ

حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ

أَوْ قُرِئَ عَلَيْهِ

قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو

عَنْ بُكَيْرٍ

عَنْ كُرَيْبٍ

عَنْ مَيْمُونَةَ رضى الله عنها

أَنَّ النَّاسَ

شَكُّوا فِي صِيَامِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عَرَفَةَ

فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِحِلاَبٍ وَهْوَ وَاقِفٌ فِي الْمَوْقِفِ

فَشَرِبَ مِنْهُ، وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے ابن وہب نے بیان کیا

( یا ان کے سامنے حدیث کی قرآت کی گئی )

کہا کہ

مجھ کو عمرو نے خبر دی

انہیں بکیر نے

انہیں کریب نے اور انہیں میمونہ رضی اللہ عنہا نے

کہ

عرفہ کے دن کچھ لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا

اس لیے انہوں نے آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا

آپ اس وقت عرفات میں وقوف فرما تھے

آپ نے دودھ پی لیا اور سب لوگ دیکھ رہے تھے

1249باب صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ

حدیث 1869

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ

مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه

فَقَالَ هَذَانِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ

صِيَامِهِمَا يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ

وَالْيَوْمُ الآخَرُ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ‏

قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ

مَنْ قَالَ

مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ فَقَدْ أَصَابَ

وَمَنْ قَالَ

مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَدْ أَصَابَ

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی

انہیں ابن شہاب نے

انہوں نے کہا کہ

ہم سے ابن ازہر کے غلام ابوعبید نے بیان کیا

کہ

عید کے دن میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے خدمت میں حاضر تھا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

یہ دو دن ایسے ہیں جن کے روزوں کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے

( رمضان کے ) روزوں کے بعد افطار کا دن ( عیدالفطر )

اور

دوسرا وہ دن جس میں تم اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو

( یعنی عیدالاضحی کا دن )

حدیث 1870

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ

حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رضى الله عنه

قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ

وَعَنِ الصَّمَّاءِ

وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ‏

وَعَنْ صَلاَةٍ، بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

ان سے وہیب نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا

ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر اور قربانی کے دنوں کے روزوں کی ممانعت کی تھی

اور

ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لینے سے اور ایک کپڑے میں گوٹ ما کر بیٹھنے سے

اور صبح اور عصر کے بعد نماز پڑھنے سے (منع فرمایا)

1250باب الصَّوْمِ يَوْمَ النَّحْرِ

حدیث 1871

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى

أَخْبَرَنَا هِشَامٌ

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ

عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَا

قَالَ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

قَالَ يُنْهَى عَنْ صِيَامَيْنِ

وَبَيْعَتَيْنِ الْفِطْرِ

وَالنَّحْرِ

وَالْمُلاَمَسَةِ

وَالْمُنَابَذَةِ

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا

کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی

ان سے ابن جریج نے بیان کیا

کہ

مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی

انہوں نے عطاء بن میناء سے سنا

وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نقل کرتے تھے

کہ آپ نے فرمایا

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزے اور دو قسم کی خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے

عیدالفطر اور عیدالاضحی کے روزے سے

اور ملامست اور منابذت کے ساتھ خریدوفروخت کرنے سے

حدیث 1872

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى

حَدَّثَنَا مُعَاذٌ

أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ

عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ

قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما

فَقَالَ رَجُلٌ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ يَوْمًا

قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ الاِثْنَيْنِ

فَوَافَقَ يَوْمَ عِيدٍ‏

فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ

وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے معاذ بن معاذ عنبری نے بیان کیا

کہا کہ

ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی

ان سے زیاد بن جبیر نے بیان کیا

کہ

ایک شخص ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا

اور

عرض کی کہ

ایک شخص نے ایک دن کے روزے کے نذر مانی

پھر کہا کہ

میرا خیال ہے کہ

وہ پیر کا دن ہے اور اتفاق سے وہی عید کا دن پڑ گیا

ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ

اللہ تعالیٰ نے تو نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے

اور

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے سے ( اللہ کے حکم سے ) منع فرمایا ہے

( گویا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کوئی قطعی فیصلہ نہیں دیا )

نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا

آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ جہادوں میں شریک رہے تھے

انہوں نے کہا کہ

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں سنی ہیں

جو مجھے بہت ہی پسند آئیں

آپ نے فرمایا کہ

کوئی عورت دو دن ( یا اس سے زیادہ ) کے اندازے کا سفر اس وقت تک نہ کرے

جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی اورمحرم نہ ہو

اور

عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دنوں میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے

اور

صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز جائز نہیں

اور

چوتھی بات یہ کہ

تین مساجد کے سوا اور کسی جگہ کے لیے شد رحال ( سفر ) نہ کیا جائے ،

مسجدالحرام ، مسجد اقصی اور میری یہ مسجد (مسجد نبوی )

1251باب صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ

وَقَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ هِشَامٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي كَانَتْ

عَائِشَةُ رضى الله عنها

تَصُومُ أَيَّامَ مِنًى

وَكَانَ أَبُوهَا يَصُومُهَا‏

ابوعبداللہ امام بخاری فرماتے ہیں

کہ

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا

ان سے ہشام نے بیان کیا

کہ

مجھے میرے باپ عروہ نے خبر دی

کہ

عائشہ رضی اللہ عنہا ایام منی ( ایام تشریق ) کے روزے رکھتی تھیں

اور

ہشام کے باپ ( عروہ ) بھی ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے

حدیث 1874

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ

حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ

حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِيسَى

عَنِ الزُّهْرِيِّ

عَنْ عُرْوَةَ

عَنْ عَائِشَةَ،‏

وَعَنْ سَالِمٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهم

قَالاَ لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ

إِلاَّ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْىَ‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے غندر نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے شعبہ نے بیان کیا

انہوں نے عبداللہ بن عیسیٰ سے سنا

انہوں نے زہری سے

انہوں نے عروہ سے

انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے

( نیز زہری نے اس حدیث کو ) سالم سے بھی سنا

اور

انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا

( عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم ) دونوں نے بیان کیا

کہ

کسی کو ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں

مگر

اس کے لیے جسے قربانی کا مقدور نہ ہو

حدیث 1875

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما

قَالَ الصِّيَامُ لِمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ

إِلَى يَوْمِ عَرَفَةَ

فَإِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ صَامَ أَيَّامَ مِنًى‏

وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَهُ‏.‏ تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

کہا کہ

ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی

انہیں ابن شہاب نے

انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے

اور

ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

جو حاجی حج اور عمرہ کے درمیان تمتع کرے

اسی کو یوم عرفہ تک روزہ رکھنے کی اجازت ہے

لیکن

اگر قربانی کا مقدور نہ ہو

اور

نہ اس نے روزہ رکھا تو ایام منی ( ایام تشریق ) میں بھی روزہ رکھے

اور

ابن شہاب نے عروہ سے

اور

انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح روایت کی ہے

امام مالک رحمہ اللہ کے ساتھ اس حدیث کو

ابراہیم بن سعد نے بھی ابن شہاب سے روایت کیا

1252باب صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ

حدیث 1876

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ

عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ

عَنْ سَالِمٍ

عَنْ أَبِيهِ رضى الله عنه

قَالَ

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عَاشُورَاءَ ‏

إِنْ شَاءَ صَامَ ‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا

ان سے عمر بن محمد نے

ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے

اور

ان سے ان کے والد نے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

عاشورء کے دن اگر کوئی چاہے تو روزہ رکھ لے

حدیث 1877

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ

أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ

عَنِ الزُّهْرِيِّ

قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رضى الله عنها

قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ

فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ مَنْ شَاءَ صَامَ

وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا

کہا کہ

ہم کو شعیب نے خبر دی

ان سے زہری نے بیان کیا

کہ

مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی

ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا

کہ

( شروع اسلام میں )

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا

پھر

جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے

تو

جس کا دل چاہتا اس دن روزہ رکھتا

اور جو نہ چاہتا نہیں رکھا کرتا تھا

حدیث 1878

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

عَنْ مَالِكٍ

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ

عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها

قَالَتْ

كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ

وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُهُ

فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ

وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ

فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تَرَكَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ

فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا

ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے ان کے والد نے

اور

ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا

کہ

عاشوراء کے دن زمانہ جاہلیت میں قریش روزہ رکھا کرتے تھے

اور

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھتے

پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے

تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا

اور

اس کا لوگوں کو بھی حکم دیا

لیکن

رمضان کی فرضیت کے بعد آپ نے اس کو چھوڑ دیا

اور فرمایا کہ

اب جس کا جی چاہے اس دن روزہ رکھے

اور

جس کا چاہے نہ رکھے

حدیث 1879

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

عَنْ مَالِكٍ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ رضى الله عنهما

يَوْمَ عَاشُورَاءَ عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ

أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ

‏ هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ

وَلَمْ يُكْتَبْ عَلَيْكُمْ صِيَامُهُ

وَأَنَا صَائِمٌ

فَمَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْ ‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا

ان سے ابن شہاب نے بیان کیا

ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا

کہ

انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے عاشوراء کے دن منبر پر سنا

انہوں نے کہا کہ

اے اہل مدینہ

تمہارے علماء کدھر گئے

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا

کہ

یہ عاشوراء کا دن ہے

اس کا روزہ تم پر فرض نہیں ہے

لیکن

میں روزہ سے ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے

( اور میری سنت پر عمل کرے ) اور جس کا جی چاہے نہ رہے

حدیث 1880

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ

حَدَّثَنَا أَيُّوبُ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ

عَنْ أَبِيهِ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما

قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ

فَرَأَى الْيَهُودَ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ

فَقَالَ ‏

مَا هَذَا ‏

قَالُوا هَذَا يَوْمٌ صَالِحٌ

هَذَا يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ، فَصَامَهُ مُوسَى‏

قَالَ ‏

فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ ‏

فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے ایوب نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے عبداللہ بن سعید بن جبیر نے بیان کیا

ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے

( دوسرے سال ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو دیکھا

کہ

وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا

کہ

یہ ایک اچھا دن ہے

اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن ( فرعون ) سے نجات دلائی تھی

اس لیے

موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا

آپ نے فرمایا پھر موسیٰ علیہ السلام کے ( شریک مسرت ہونے میں ) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں

چنانچہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا

اور

صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا ۔

1881حدیث

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ

حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ

عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ

عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ

عَنْ أَبِي مُوسَى رضى الله عنه

قَالَ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَعُدُّهُ الْيَهُودُ عِيدًا

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ فَصُومُوهُ أَنْتُمْ ‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا

ان سے ابوعمیس نے

ان سے قیس بن مسلم نے

ان سے طارق نے

ان سے ابن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

عاشوراء کے دن کو یہودی عید کا دن سمجھتے تھے

اس لیے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی اس دن روزہ رکھا کرو

حدیث 1883

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

حَدَّثَنَا يَزِيدُ

عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رضى الله عنه

قَالَ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ أَنْ أَذِّنْ فِي النَّاسِ ‏

أَنَّ مَنْ كَانَ أَكَلَ فَلْيَصُمْ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ

وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ، فَإِنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا

ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسلم کے ایک شخص کو

لوگوں میں اس بات کے اعلان کا حکم دیا تھا

کہ جو کھا چکا ہو

وہ دن کے باقی حصے میں بھی کھانے پینے سے رکا رہے

اور

جس نے نہ کھایا ہو اسے روزہ رکھ لینا چاہئے

کیونکہ

یہ عاشوراء کا دن ہے