پارہ 5 والمُحصنت

النساء (مدنیہ )

رکوع 16

آیات 127سے 134

لوگ تم سے عورتوں کے معاملے میں

فتویٰ پوچھتے ہیں

کہو

اللہ تمہیں اُن کے معاملے میں فتویٰ دیتا ہے

اور

ساتھ ہی وہ احکام بھی یاد دلاتا ہے

جو پہلے سے تم کو

اِس کتاب میں سنائے جا رہے ہیں

یعنی وہ احکام

جو اُن یتیم لڑکیوں کے متعلق ہیں

جن کے حق تم ادا نہیں کرتے

اور

جن کے نکاح کرنے سے تم باز رہتے ہو

( یا لالچ کی بِنا پر

تم خود اُن سے نکاح کر لینا چاہتے ہو ) ٌ

اور

وہ احکام جو اُن بچوں کے متعلق ہیں

جو بیچارے کوئی زور نہیں رکھتے

اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے

کہ

یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو

اور

جو بھلائی تم کرو گے

وہ اللہ کے علم سے چھپی نہ رہ جائے گی

اگر

کسی عورت کو اپنے شوہر سے

بد سلوکی یا بے رُخی کا خطرہ ہو

تو

کوئی مضائقہ نہیں کہ

میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر)

آپس میں صلح کر لیں

صلح بہر حال بہتر ہے

نفس تنگدلی کی طرف

جلدی مائل ہو جاتے ہیں

لیکن

اگر

تم لوگ احسان سے پیش آؤ

اور

خُدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو

کہ

اللہ تمہارے اس طرزِ عمل سے بے خبر نہ ہوگا

بیویوں کے درمیان

پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے

تم چاہو بھی تو

اس پر قادر نہیں ہو سکتے

لہٰذا

(قانونِ الہیٰ کا منشاء پورا کرنے کیلئے یہ کافی ہے کہ )

ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جھک جاؤ

کہ

دوسری کو اُدہر لٹکتا چھوڑ دو

اگر

تم اپنا طرزِ عمل درست رکھو اور

اللہ سے ڈرتے رہو

تو

اللہ چشم پوشی کرنے والا

اور رحم فرمانے والا ہے

لیکن

اگر

زوجین ایک دوسرے سے الگ ہی ہو جائیں

تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے

ہر ایک کو

دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا

اللہ کا دامن بہت کشادہ ہے

اور

وہ دانا و بینا ہے

آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے

سب

اللہ ہی کا ہے

تم سے پہلے جن کو

ہم نے کتاب دی تھی

انہیں بھی یہی ہدایت کی تھی

اور

اب تم کو بھی یہی ہدایت کرتے ہیں

کہ

اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرو

لیکن

اگر

تم نہیں مانتے تو نہ مانو

آسمان و زمین کی ساری چیزوں کا مالک

اللہ ہی ہے

اور

وہ بے نیاز ہے

ہر تعریف کا مستحق

ہاں

اللہ ہی مالک ہے

اِن سب چیزوں کا جو آسمانوں میں ہیں

اور

جو زمین میں ہیں

اور

کارسازی کیلئے بس وہی کافی ہے

اگر

وہ چاہے تو تم لوگوں کو ہٹا کر

تمہاری جگہہ دوسروں کو لے آئے

اور

وہ اس کی پوری قدرت رکھتا ہے

جو شخص محض ثوابِ دنیا کا طالب ہو

اُسے معلوم ہونا چاہیے

کہ

اللہ کے پاس ثوابِ دنیا بھی ہے

اور

ثوابِ آخرت بھی

اور

اللہ سمیع و بصیر ہے