حٰم 26

سورُة ق مکیة 50

رکوع 15

آیات 1 سے15

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

ٌق

قسم ہے قرآن مجید کی

بلکہ

اِن لوگوں کو تعجب اس بات پر ہوا

کہ

ایک خبردار کرنے والا

خود انھی میں سے اِن کے پاس آگیا

پھر مُنکرین کہنے لگے

یہ تو عجیب بات ہے

کیا جب ہم مر جائیں گے

اور

خاک ہو جائیں گے

( تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے)

یہ واپسی تو عقل سے بعید ہے

( حالانکہ )

زمین ان کے جِسم میں سے

جو کچھ کھاتی ہے

وہ سب ہمارے علم میں ہے

اور

ہمارے پاس ایک کتاب ہے

جِس میں سب کچھ محفوظ ہے

بلکہ

ان لوگوں نے تو جس وقت

حق ان کے پاس آیا

اُسی وقت اسے صاف جھٹلا دیا

اِس وجہ سے

اب یہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں

اچھّا تو کیا اُنھوں نے کبھی

اپنےاوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا؟

جس طرح ہم نے

اُسے بنایا اور آراستہ کیا

اور

اس میں کہیں کوئی رخنہ نہیں ہے

اور

زمین کو ہم نے بچھایا

اور

اس میں پہاڑ جمائے

اور

اُس کے اندر ہر طرح کی

خوشنما نباتات اُگا دیں

یہ ساری چیزیں آنکھیں کھولنے والی

اور

سبق دینے والی ہیں

ہر اُس بندے کے لئے جو

(حق کی طرف )رجوع کرنے والا ہو

اور

آسمان سے ہم نے برکت والا پانی نازل کیا

پھر

اِس سے باغ اور فصل کے غلّے

اور

بلند و بالا کھجور کے درخت پیدا کردیے

جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہ بہ تہ لگتے ہیں

یہ انتظام ہے بندوں کو رزق دینے کا

اِس پانی سے ہم ایک

مُردہ زمین کو زندگی بخشتے ہیں

(مرے ہوئے انسانوں کا زمین سے نکلنا) بھی اسی طرح ہوگا

ان سے پہلے

نوحؑ کی قوم

ٌاور

اصحاب الّرُس

اور

ثمود اور عاد

اور

فرعون

اور

لُوط کے بھائی

اور

ایکہ والے

اور

تُبع کی قوم

کے لوگ بھی جھٹُلا چکے ہیں

ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلا دیا

اور

میری وعید اُن پر چسپاں ہو گئی

کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے ؟

مگر

ایک نئی تخلیق کی طرف سے

یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں