تلک الرسل  

سورہ آلِ عمران (مدنی )

رکوع 10

آیات 10 سے 20

جن لوگوں نے کُفر کا رویہ اختیار کیا ہے

انہیں

اللہ کے مقابلے میں نہ ان کا مال کچھ کام دے گا

نہ اولاد

وہ دوزخ کا ایندھن بن کر رہیں گے

اُن کا انجام ویسا ہی ہوگا

جیسا فرعون کے ساتھیوں

اور

اُن سے پہلےکے نافرمانوں کا ہو چکا ہے

کہ

انہوں نے آیاتِ الہیٰ کو جھٹلایا

نتیجہ یہ ہوا کہ

اللہ نے اُن کے گناہوں پر اُن کو پکڑ لیا

اور

حق یہ ہے کہ

اللہ سخت سزا دینے والا ہے

پس!!

اے نبی ﷺ

جِن لوگوں نے

تمہاری دعوت کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے

اُن سے کہ دو کہ

قریب ہے

وہ وقت جب تم مغلوب ہو جاؤ گے

اور

جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے

اور

جہنم بڑا ہی بُرا ٹھکانہ ہے

تمہارے لئے

اُن دو گروہوں میں ایک نشانِ عبرت تھا

جو (بدر میں ) ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوئے

ایک گروہ

اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا

دیکھنے والے بچشمِ سر دیکھ رہے تھے

کہ

کافر گروہ مومن گروہ سے دوچند ہے

مگر

( نتیجے نے ثابت کر دیا کہ )

اللہ اپنی فتح و نصرت سے

جس کو چاہتا ہے مدد دیتا ہے

دیدہ بِینا رکھنے والوں کیلئے

اس میں بڑا سبق پوشیدہ ہے

لوگوں کیلیۓ

مرغوباتِ نفس عورتیں

اولاد سونے چاندی کے ڈھیر

چیدہ گھوڑے مویشی اور زرعی زمینیں بڑی

خوش آئیند بنا دی گئی ہیں

مگر

یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں

حقیقت میں جو بہتر ٹھکانہ ہے

وہ تو اللہ کے پاس ہے

کہو میں تمہیں بتاؤں

کہ

ان سےزیادہ اچھی چیز کیا ہے؟

جو لوگ تقویٰ کی روش اختیار کریں

اُن کے لیے

اُن کے رب کے پاس باغ ہیں

جِن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی

وہاں انہیں

ہمیشگی کی زندگی حاصل ہوگی

پاکیزہ بیویاں اُن کی رفیق ہوں گی

اور

اللہ کی رضا سے وہ سرفراز ہوں گے

اللہ اپنے بندوں کے رویے پر گہری نظر رکھتا ہے

یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں

کہ

مالک ہم ایمان لائے

ہماری خطاؤں سے درگزر فرما

اور

ہمیں آتشِ دوزخ سے بچا لے

یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں راست باز ہیں

فرماں بردار اور فیاض ہیں

اور

رات کی آخری گھڑیوں میں

اللہ سے مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے ہیں

اللہ نے خود اِس بات کی شہادت دی ہے

کہ

اِس کے سِوا کوئی الہ نہیں ہے

اور

( یہی شہادت ) فرشتوں اور سب اہلِ علم نے بھی دی ہے

وہ انصاف پر قائم ہے

اُس زبردست حکیم کے سوا

فی الواقعہ

کوئی الہ نہیں ہے

اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے

اس دین سے ہٹ کر جو مختلف طریقے

اُن لوگوں نے اختیار کئے

جنہیں کتاب دی گئی تھی

اُن کے اِس طرزِ عمل کی

کوئی وجہ اِس کے سِوا نہ تھی

کہ

انہوں نے علم آجانے کے بعد آپس میں

ایک دوسرے پر زیادتی کرنے کے لیے ایسا کیا

ٌاور

ٌجو کوئی اللہ کے

احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کر دے

اللہ کو اس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی

اب اگر

اے نبی ﷺ

یہ لوگ تم سے جھگڑا کریں تو اُن سے کہو

میں نے اور میرے پیروؤں نے

اللہ کے آگے سرِ تسلیم خم کر دیا ہے

پھر اہلِ کتاب اور غیر اہلِ کتاب دونوں سے پوچھو

کیا تم نے بھی اس کی اطاعت و بندگی قبول کی ؟

اگرکی تو وہ راہِ راست پا گئے

اور

اگر

اس سے منہ موڑا تو

تم پر صرف پیغام پہنچا دینے کی ذمہ داری تھی

آگے

اللہ خود اپنے بندوں کے معاملات دیکھنے والا ہے