حٰم 26

سورُة الفتحُ ِ 48

رکوع 10

آیات 11سے 17

اے نبیﷺ

بدوی عربوں میں سے جو لوگ

پیچھے چھوڑ دیے گئےتھے

اب وہ آکر ضرور

تم سے کہیں گے

کہ

ہمیں اپنے اموال اور بچوں کی فِکر نے

مشغول رکھا تھا

آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں

یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں

جو اِن کے دِلوں میں نہیں ہوتیں

ان سے کہنا

اچھّا

یہی بات ہے تو

کون تمہارے معاملہ میں

اللہ کے فیصلے کو

روک دینے کا اختیار رکھتا ہے

اگر

وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے

یا نفع بخشنا چاہے؟

تمہارے اعمال سے تو اللہ ہی با خبر ہے

(مگر اصل بات وہ نہیں ے جو تم کہہ رہے ہو)

بلکہ

تم نے یوں سمجھا کہ

رسولﷺ اور مومنین اپنے گھر والوں میں

ہرگز پلٹ کر نہ آسکیں گے

اور

یہ خیال تمہارے دِلوں کو بہت بھلا لگا

اور

تم نے بہت بُرے گُمان کیے

اور

تم سخت بد باطن لوگ ہو

اللہ اور رسولﷺ پر جو ایمان نہ رکھتے ہوں

ایسے کافروں کے لئے ہم نے

بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھیّ ہے

آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک

اللہ ہی ہے

جِسے چاہے معاف کر دے

جِسے چاہے سزا دے

جب تم مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لئے جانے لگو

تو

یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ

تم سے ضرور کہیں گے

کہ

ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو

یہ چاہتے ہیں کہ

اللہ کے فرمان کو بدل دیں

اِن سے صاف کہہ دینا کہ

تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے

اللہ پہلے ہی یہ فرما چُکا ہے

یہ کہیں گے کہ نہیں

بلکہ

تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو

٬ ( حالانکہ یہ بات حس کی نہیں ہے)

بلکہ

یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں

اِن پیچھے چھوڑے جانےوالے بدوی عربوں سے کہنا

کہ

عنقریب

تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے

بُلایا جائے گا

جو بڑے زور آور ہیں

تم کو اِن سے جنگ کرنی ہوگی

یا وہ مطیع ہو جائیں گے

اُس وقت اگر تم نے حُکمِ جہاد کی اطاعت کی

تو اللہ تمہیں اچھّا اجر دے گا

اور

اگر

تم پھر اُسی طرف منہ موڑ گئے

جس طرح پہلے موڑ چُکے ہو

تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا

ہاں

اگر

اندھا اور لنگڑا اور مریضِ جہاد کے لیے نہ آئے

تو کوئی حرج نہیں

جو کوئی اللہ اور اُس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے گا

اللہ اُسے اُن جنّتوں میں داخل کرے گا

جِن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی

جو منہ پھیرے گا اُسے دردناک عذاب دے گا