حٰم 26

سورُة مُحمد ِ 47

رکوع 6

آیات 12سے 19

ایمان لانے والوں

اور

نیک عمل کرنے والوں کو

اللہ اُن جنّتوں میں داخل کرےگا

جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں

اور

کُفر کرے والے

بس دنیا کی چند روزہ زندگی کے

مزے لوٹ رہے ہیں

جانوروں کی طرح کھا پی رہے ہیں

اور

اُن کا آخری ٹھکانہ جہنم ہے

اے نبیﷺ

کتنی ہی بستیاں ایسی گزر چکی ہیں

جو تمہاری اُس بستی سے

بہت زیادہ زور آور تھیں

جس نے تمہیں نکال دیا ہے

انہیں ہم نے اس طرح ہلاک کر دیا

کہ

کوئی اُن کا بچانے والا نہ تھا

بھلا کہیں ایسا ہوسکتا ہے

کہ جو اپنے

ربّ کی طرف سے

ایک صاف اور صریح ہدایت پر ہو

وہ اُن لوگوں کی طرح ہوجائے

جن کے لئے

اُن کا بُرا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہے

اور

وہ اپنی خواہشات کے پیرو بن گئے ہیں

پرہیز گار لوگوں کے لیے

جس جنّت کا وعدہ کیا گیا ہے

اس کی شان تو یہ ہے

کہ

اس میں نہریں بہہ رہی ہوں گی

نتھرے ہوئے پانی کی نہریں بہہ رہی ہوں گی

ایسے دودھ کی جس کے مزے میں

ذرا فرق نہ آیا ہوگا

نہریں بہہ رہی ہوں گی

ایسی شراب کی

جو پینے والوں کے لیے

لذیذ ہوگی

نہریں بہہ رہی ہوں گی

صاف شفاف شہد کی

اُس میں اُن کے لئے

ہر طرح کے پھل ہوں گے

اور

اُن کے ربّ کی طرف سے بخشش

( کیا وہ شخص جس کے حصّہ میں

یہ جنّت آنے والی ہے )

اُن لوگو کی طرح ہو سکتا ہے

جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گ

اور

جنہیں ایسا گرم پانی پِلایا جائے گا

جو اُن کی آنتیں تک کاٹ دے گا؟

اِن میں سے کچھ لوگ ایسے ہی

٬جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں

اور

پھر جب تمہارے پاس سے نِکلتے ہیں

تو اُن لوگوں سے

جنہیں علم کی نعمت بخشی ہے

پوچھتے ہیں

کہ

ابھی ابھی انہوں نے کیا کہا تھاِ ؟

یہ وہ لوگ ہیں جن کے دِلوں پر

اللہ نے ٹھپّہ لگا دیا ہے

اور

یہ اپنی خواہشات کے پیرو بنے ہوئے ہیں

رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی ہے

اللہ اُن کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے

اور

انہیں اُن کے حصّے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے

اب کیا یہ لوگ

بس قیامت ہی کے مُنتظر ہیں

کہ

وہ اچانک اِن پر آجائے

اُس کی علامات تو آچکی ہیں

جب خود آجائے گی

تو اُن کے لیے نصیحت قبول کرنے کا

کونسا موقعہ باقی رہ جائے گا؟

پس

اے نبیﷺ

خوب جان لو کہ

اللہ کے سوا کوئی عبادت کا

مستحق نہیں ہے

اور

معافی مانگو

اپنے قصور کے لیےبھی

اور

مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی

اللہ تمہاری سرگرمیوں کو بھی جانتا ہے

اور

تمہارے ٹھکانے سے بھی واقف ہے