حٰم 26 

الاحقاف 46

رکوع 3

آیات 21 سے 26

ذرا انہیں عاد کے بھائی (ہود)

کا قصہ سناؤ

جب کہ اُس نے احقاف میں

اپنی قوم کو خبردار کیا تھا

اور

ایسے خبردار کرنے والے

اُس سے پہلے بھی گزر چکے تھے

اور

اس کے بعد بھی آتے رہے

کہ

اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو

مجھے تمہارے حق میں

ایک بڑے ہولناک دِن کے

عذاب کا اندیشہ ہے

انھوں نے کہا٬

کیا تو اس لیے آیا ہے

ٌکہ

ہمیں بہکا کر

ہمارے معبودوں سے برگشتہ کردے ؟

اچھا تو لے آ

اپنا وہ عذاب جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے

اگر

واقعی تو سچّا ہے

انھوں نے کہا

اس کا علم تو اللہ کو ہے

اور

میں صرف وہ پیغام

تمہیں پہنچا رہا ہوں

جِسے دے کر

مُجھے بھیجا گیا ہے

مگر

میں دیکھ رہا ہوں

کہ

تم لوگ جہالت برت رہے ہو

پھر

جب انہوں نے

اُس عذاب کو اپنی وادیوں میں آتے دیکھا

تو کہنے لگے

یہ بادل ہے

جو ہم کو سیراب کر دے گا

نہیں

بلکہ

یہ وہی چیز ہے

جس کے لیے

تم جلدی مچا رہےتھے

یہ ہوا کا طوفان ہے

جس میں

دردناک عذاب چلا آرہا ہے

اپنے ربّ کے حُکم سے

ہر چیز کو تباہ کر ڈالے گا

آخر کار اُن کا حال یہ ہوا

کہ

اُن کے رپنے کی جگہوں کے سِوا

وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا

اس طرح ہم مُجرموں کو

بدلہ دیا کرتے ہیں

اُن کو ہم نے وہ کچھ دیا تھا

جو تم لوگوں کو نہیں دیا ہے

اُن کو ہم نے کان آنکھیں

اور

دِل سب کچھ دے رّکھے تھے

مگر

نہ

وہ کان اُن کے کسی کام نہ آئے

نہ آنکھیں نہ دِل

کیونکہ

وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے

اور

اُسی چیز کے پھیر میں وہ آگئے

جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے