الیہ یرد 25

سورة الزخرف مکیة 43

رکوع 8

آیات 16 سے 25

کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے

اپنے لیے بیٹیاں منتخب کیں

اور

تمہیں بیٹوں سے نوازا؟

اور

حال یہ ہے کہ

جس اولاد کو

یہ لوگ خُدائے رحمان کی طرف

منسوب کرتے ہیں

اس کی ولادت کا مژدہ

جب خود ان میں سے کسی کو دیا جاتا ہے

تو

اُس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے

اور وہ غم سے بھر جاتا ہے

کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی

جو

زیوروں کے حصے میں پالی جاتی ہے

اور

بحث و حجت میں اپنا مدعّا

پوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی ؟

انھوں نے فرشتوں کو جو

اللہ رحمان کے خاص بندے ہیں

عورتیں قرار دے لیا

کیا اُن کے جسم کی ساخت

انھوں نے دیکھی ہے؟

اِن کی گواہی لکھ لی جائے گی

اور

انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہوگی

یہ کہتے ہیں

اگر

اللہ رحمٰن چاہتا ( کہ ہم ان کی عبادت نہ کریں )

تو ہم کبھی اِن کو نہ پوُجتے

یہ اِس معاملے کی حقیقت کو قطعی نہیں جانتے

محض تِیر تُکّے لڑاتے ہیں

کیا ہم نے

اس سے پہلے کوئی کتاب

ان کو دی تھی

جس کی سند

( اپنی اِس ملائکہ پرستی کیلیۓ)

یہ اپنے پاس رکھتے ہوں؟

نہیں

بلکہ

یہ کہتے ہیں کہ

ہم نے اپنے باپ دادا کو

ایک طریقے پر پایا ہے

اور

ہم انہی کے نقشِ قدم کی

پیروی کر رہے ہیں

ہر نبی نے اُن سے پوچھا

کیا تم اُسی ڈگر پے چلے جاؤ گے

خواہ میں تمہیں

اُس راستے سے زیادہ صحیح راستہ بتاؤں

جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟

انھوں نے سارے رسولوں کو یہی جواب دیا

کہ

جِس دین کی طرف

بُلانے کے لیے تم بھیجے گئے ہو

٬ہم اُسی کے کافر ہیں

آخر کار

ہم نے اُن کی خبر لے ڈالی

دیکھ لو

کہ

جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟