ومالی 23

سورة ص مکیة 38

رکوع 14

آیات 65سے 88 

اے نبیﷺ اِن سے کہو

میں تو بس

خبردار کر دینے والا ہوں

کوئی حقیقی معبود نہیں

مگر

اللہ جو یکتا ہے سب پر غالب

آسمانوں اور زمین کا مالک

اور

ان ساری چیزوں کا مالک

جو ان کے درمیان ہیں

زبردست اور درگزر کرنے والا

اِن سے کہو

یکایک

بڑی خبر ہے

جس کو سُن کر تم منہ پھیرتے ہو

(ان سے کہو)

مجھے اُس وقت کوئی خبر نہ تھی

جب ملاء اعلیٰ میں جھگڑا ہو رہا تھا

مجھ کو تو وحی کے ذریعہ سے

یہ باتیں صرف اس لیے بتائی جاتی ہیں

کہ

کھلم کھلا خبردار کرنے والا ہوں

جب تیرے ربّ نے فرشتوں سے کہا

میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں

پھر جب

میں اسے پوری طرح بنا دوں

اور

اس میں اپنی روح پھونک دوں

تو تم

اس کے آگے سجدے میں گر جانا

اس حکم کے مطابق

فرشتے سب کے سب سجدے میں گر گئے

مگر

ابلیس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا

اور

وہ کافروں میں سے ہوگیا

ربّ نے فرمایا

اے ابلیس تجھ کو کیا چیز

اُس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی

جسے میں نے

اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟

تُو بڑا بن رہا ہے

یا تو ہے ہی

کچھ اونچے درجے کی

ہستیوں میں سے؟

اُس نے جواب دیا

میں اُس سے بہتر ہوں

آپ نے مجھے آگ سے پیدا کیاہے

اور

اس کو مٹی سے

فرمایا

اچھا تو یہاں سے نکل جا

تو مردود ہے

اور

تیرے اوپر

یوم الجزا تک میری لعنت ہے

وہ بولا

اے میرے ربّ یہ بات ہے

تو پھر

اُس وقت تک کے لیے مجھے مہلت دے دے

جب یہ لوگ

دوبارہ اٹھائے جائیں گے

فرمایا

اچھا تجھے اس روز تک مہلت ہے

جس کا وقت مجھے معلوم ہ

٬ اس نے کہا

تیری عزت کی قسم

میں اِن سب لوگوں کو بہکا کر رہوں گا

بجز تیرے

اُن بندوں کے جنہیں تو نے خالص کر لیا ہے

فرمایا

تو حق ہے

اور

میں حق ہی کہا کرتا ہوں

کہ

میں جہنم کو تجھ سے

اور

اُن سب لوگوں سے بھر دوں گا

جو ان انسانوں میں سے

تیری پیروی کریں گے

(اے نبیﷺ) اِن سے کہہ دو

کہ

میں اِس تبلیغ پر تم سے

کوئی اجر نہیں مانگتا

اور نہ

میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں

یہ تو ایک نصیحت ہے

تمام جہاں والوں کے لئے

اور

تھوڑی ہی مُدت گزرے گی

کہ

تمہیں اس کا حال

خود معلوم ہو جائےگا