ومن یقنت 22

سورة السبا مکیة 34

رکوع 12

آیات 46 سے 54

اے نبیﷺ

اِن سے کہو

میں تمہیں بس

ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں

اللہ کے لیے

تم اکیلے اکیلے اور مل کر

دماغ لڑاؤ اور سوچو

تمہارے صاحب میں آخر کونسی

ایسی بات ہے جو جنون کی ہو؟

وہ تو ایک سخت عذاب کی آمد سے پہلے

تم کو متنبہ کرنے والا ہے

اِن سے کہو

اگر میں نے تم سے کوئی

اجر مانگا ہے

تو

وہ تم کو مُبارک رہے

میرا اجر تو

اللہ کے ذمہ ہے

اور

وہ ہر چیز پر گواہ ہے

اِن سے کہو

میرا ربّ مجھ پر حق الِقا کرتا ہے

اور

وہ تمام پوشیدہ حقیقتوں کا جاننے والا ہے

کہو

حق آگیا اور اب باطل کے لیے

کچھ نہیں ہو سکتا

کہو

اگر

میں گمراہ ہو گیا ہوں

تو میری گمراہی کا

وبال مجھ پر ہے

اور

اگر میں ہدایت پر ہوں

تو

اُس وحی کی بنا پر ہوں

جو میرا ربّ میرے اوپر نازل کرتا ہے

وہ سب کچھ سنتا ہے

اور

قریب ہی ہے

کاش تم دیکھو

انھیں

اُس وقت جب یہ لوگ گھبرائے

پھر رہے ہوں گے

اور

کہیں بچ کر نہ جا سکیں گے

بلکہ

قریب ہی سے پکڑ لیے جائیں گے

اُس وقت یہ کہیں گے

کہ

ہم اُس پر ایمان لے آئے

حالانکہ

اب دور نکلی ہوئی چیز

کہاں ہاتھ آ سکتی ہے

اس سے پہلے

یہ کُفر کر چکے تھے

اور

بِِلا تحقیق

دور دور کی کوڑیاں لایا کرتے تھے

اس وقت جس چیز کی

یہ تمنا کر رہے ہوں گے

اس سے محروم کر دیے جائیں گے

جس طرح ان کے پیش رو

ہم سے مشرب محروم ہو چکے ہوں گے

یہ بڑے گمراہ کُن

شک میں پڑے ہوئے تھے