ومن یقنت 22

سورة السبا مکیة 34

رکوع 8

آیات 10 سے 21

ہم نے داؤدؑ کو اپنے ہاں سے

بڑا فضل عطا کیا تھا

( ہم نے حُکم دیا کہ )

اے پہاڑو

اس کے ساتھ ہم آہنگی کرو

(اور یہی حُکم ہم نے) پرندوں کو دیا

ہم نے لوہے کو اس کے لیے نرم کر دیا

اس ہدایت کے ساتھ کہ"" زرہ بنا

اور

اُن کے ہلکے ٹھیک اندازے پر رکھ

(اے آلِ داؤدؑ ) نیک عمل کرو

جو کچھ تم کرتے ہو

اُس کو میں دیکھ رہا ہوں

اور

سلیمان ؑ کے لیے ہم نے

ہوا کو مسخّر کر دیا

صبح کے وقت اُس کا چلنا

ایک مہینے کی راہ تک

اور شام کے وقت تک چلنا

ایک مہینے کی راہ تک

ہم نے اس کے لیے

پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بنا دیا

اور

ایسے جِن اس کے تابع کر دیے

جو اپنے ربّ کے

حُکم سے اُس کے آگے کام کرتے تھے

اُن میں سے جو

ہمارے حُکم سے سرتابی کرتا

اُس کو ہم ب

ھڑکتی ہوئی آگ کا مزا چکھاتے

وہ اُس کے لیے بناتے تھے

وہ جو کچھ وہ چاہتا

اونچی عمارتیں٬ تصویریں

بڑے بڑے حوض

جسے لگن یا بھاری بھاری دیگیں

اپنی جگہہ سے نہ ہٹنے والی بھاری دیگیں

اے آلِ داؤدؑ عمل کرو شکر کے طریقے پر

میرے بندوں میں کم ہی شکر گزار ہیں

پھر

جب سلیمان ؑ پر ہم نے موت کا فیصلہ نافذ کیا

تو جِنوں کو اُس کی موت کا پتہ دینے والی

کوئی چیز اُس گھُن کے سوا نہ تھی

جو اس کے عصا کو کھا رہا تھا

اس طرح جب سلیمانؑ گر پڑا

تو جِنوں پر یہ بات کھل گئی

کہ اگر

وہ غیب کے جاننے والے ہوتے

تو

اس ذلّت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے

سبا کے لیے

ان کے اپنے مسکن میں ہی

ایک نشانی موجود تھی

دو باغ دائیں اور بائیں

کھاؤ اپنے ربّ کا رزق

اور

شکر بجالاؤ

اس کا ملک ہے

عمدہ اور پاکیزہ

اور

پروردگار ہے

بخشش فرمانے والا

مگر

وہ منہ موڑ گئے

آخر کار

ہم اُن پر بند توڑ سیلاب بھیج دیا

اور

اُن کے پچھلےدو باغوں کی جگہہ

دو اور باغ انہیں دیے

جِن میں کڑوے کسیلے پھل

اور

جو کے درخت تھے

اور

کچھ تھوڑی سی بیریاں

یہ تھا

اِن کے کُفرکا بدلہ

جو ہم نے ان کو دیا

اور

ناشکرے انسان کے سِوا

ایسا بدلہ ہم

اور

کسی کو نہیں دیتے

اور

ہم نے اُن کے اوپر

اُن بستیوں کےدرمیان

جن کو ہم نے برکت عطا کی تھی

نمایاں بستیاں بسا دی تھیں

اور

اُن میں سفر کی مسافتیں

ایک اندازے پر رکھ دی تھیں

چلو پھرو ان راستوں میں

رات دن پورے امن کے ساتھ

مگر

انہوں نے کہا

اے ہمارے ربّ

ہمارے سفرکی مسافتیں لمبی کر دے

انہوں نے اپنے اوپرآپ ظلم کیا٬

آخر کار

ہم نے انہیں افسانہ بنا کر رکھ دیا

اور

انہی بالکل تتر بِتّرکر ڈالا

یقینا اُس میں نشانیاں ہیں

ہر

اُس شخص کے لیے

جو بڑا صابر و شاکرہو

ان کے معاملے میں

ابلیس نے اپنا گُمان صحیح پایا

اور

انہوں نے اُسی کی پیروی کی

بُجز ایک تھوڑے سے

گروہ کے جو مومن تھا

ابلیس کو اُن پر

کوئی اقتدار حاصل نہ تھا

مگر جو کچھ ہوا

وہ اسی لیے ہوا

کہ

ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے

کہ

کون آخرت کا ماننے والا ہے

اور کون

اس کی طرف سے شک میں پڑا ہوا ہے

تیرا ربّ ہر چیز پر نگران ہے