اتل مآاوحی 21

سورة لقمٰن مکیة 31

رکوع 11

آیات 12 سے 19

ہم نے لقمانؑ کو حکمت عطا کی تھی

کہ

اللہ کے شکر گزار ہو

جو کوئی شُکر کرے اُس کا شکر

اُس کے اپنے لیے ہی مُفید ہے

اور

جو کُفر کرے تو حقیقت میں

اللہ بے نیاز

اور

آپ سے آپ محمود ہے

یاد کرو

جب لقمان

اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا

تو اس نے کہا

بیٹا

اللہ کے ساتھ

کسی کو شریک نہ کرنا

حق یہ ہے کہ

شرک بہت بڑا ظلم ہے

اور

یہ حقیقت ہے

کہ ہم نے انسان کو

اپنے والدین کا حق پہچاننے کی

خود تاکید کی ہے

اُس کی ماں نے

ضُعف پے ضُعف اٹھا کر

اُسے اپنے پیٹ میں رکھا

اور

دو سال اُس کا دودھ چھوٹنے میں لگے

( اسی لیے ہم نے نصیحت کی کہ )

میرا شکر کر

اور

اپنے والدین کا شکر بجا لا

میری ہی طرف تجھے پلٹنا ہے

لیکن

اگر

وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں

کہ

میرے ساتھ تو

کسی ایسے کو شریک کرے

جسے تو نہیں جانتا

تو

ان کی بات ہرگز نہ ماننا

دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہٌ

مگر

پیروی اُس شخص کے راستے کی کر

جس نے میری طرف رجوع کیا ہے

پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے

اُس وقت میں تمہیں بتا دوں گا

تم کیسے عمل کرتے رہے ہو

(اور لقمان نے کہاتھا)

بیٹا کوئی چیز

رائی کے دانے کے برابر بھی ہو

اور

کسی چٹان میں یا آسمانوں میں

یا زمین میں چھپی ہوئی ہو

اللہ اِسے نکال لائے گا٬

وہ باریک بین اور با خبر ہے

بیٹا نماز قائم کرو

نیکی کا حُکم دے بدی سے منع کر

اور

جو مصیبت بھی پڑے

اُس پر صبر کر

یہ وہ باتیں ہیں

جن کی بڑی تاکید ہے

اور

لوگوں سے منہ پھیر کے بات نہ کر

نہ زمین میں اکڑ کر چل

اللہ کسی خودپسند

اور

فخر جتانے والے شخص کو پسند نہی کرتا

اپنی چال میں اعتدال اختیار کر

اور

اپنی آواز پست رکھ

سب آوازوں سے زیادہ

بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے