امن خلق 20

سورة القصص مکیة 29

رکوع 5

آیات 14 سے 21

جب موسیٰ ؑ اپنی پوری جوانی کو پہنچ گیا

اور

اس کا نشو نما مکمل ہوگیا

تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا

ہم نیک لوگوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں

(ایک روز) وہ شہر میں ایسے وقت داخل ہوا

جبکہ

اہل شہر غفلت میں تھے

وہاں اس نے دیکھا کہ

دو آدمی لڑ رہے ہیں

ایک اس کی اپنی قوم کا تھا

اور

دوسرا اس کی دشمن قوم سےتعلق رکھتا کا تھا

اس کی قوم کے آدمی نے

دشمن قوم والے کے خلاف

اُسے مدد کے لیے پُکارا

موسیٰ ؑ نے اس کو ایک گھونسا مارا

اور

اس کا کام تمام کر دیا

( یہ حرکت سرزد ہوتے ہی)

موسیٰ ؑ نے کہا

شیطان کی کارفرمائی ہے

وہ سخت دشمن اور کھُلا گمراہ کُن ہے

پھر وہ کہنے لگا٬

اے میرے ربّ

میں نے اپنے نفس پر ظلم پرکر ڈالا

اور میری مغفرت فرما دے٬

چناچہ

اللہ نےا س کی مغفرت فرما دی

وہ غفور و رحیم ہے

موسیٰؑ نے عہد کیا

کہ

اے میرے ربّ

یہ احسان جو تُونے مجھ پر کیا ہے

اس کے بعد میں کبھی

ُمجرموں کا مددگار نہ بنوں گا

دوسرے روز وہ صبح سویرے سے ڈرتا

اور

ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا

شہرمیں جا رہا تھا

کہ

یکایک کیا دیکھتا ہے

کہ

وہی شخص جِس نے اِسے کل مدد کے لیے پُکارا تھا

آج پھر اسے پُکار رہا ہے

موسیٰؑ نے کہا

تُو تو بڑا ہی بہکا ہوا آدمی ہے

پھر

جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ

دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے

تو وہ پُکار اٹھا

اے موسٰیؑ کیا آج تو مجھے اُسی طرح قتل کرنے لگا ہے

جس طرح

کل ایک شخص کو قتل کر چکا ہے؟

تُو

اس ملک میں جبّار بن کر رہنا چاہتا ہے

اِصلاح کرنا نہیں چاہتا

اِس کے بعد ایک آدمی شہر کے

پرلے سِرے سے دوڑتا ہوا آیا

اور بولا

سرداروں میں تیرے

قتل کے مشورے ہو رہے ہیں

یہاں سے نِکل جا

میں تیرا خیر خواہ ہوں

یہ سُنتے ہی

موسیٰؑ ڈرتا سہمتا نکل کھڑا ہوا

اور

اُس نے دعا کی

ٌکہ

اے میرےربّمجھے ظالموں سے بچا