وقال الذین 19

سورةالشعرآء 26

رکوع 6

آیات 10سے 33

انہیں اس وقت کا قصہ سناؤ

جبکہ

تمہارے ربّ نے موسیٰؑ کو پکارا

ظالم قوم کے پاس جا

فرعون کی قوم کے پاس کیا وہ نہیں ڈرتے ؟

اُس نے عرض کیا

اے میرے ربّ مجھے خوف ہے

کہ وہ مجھ کو جھٹلا دیں گے

میرا سینہ گھُٹتا ہے

اور

میری زبان نہیں چلتی

آپ ہارونؑ کی طرف رسالت بھیجیں

اور

مجھ پر اُن کے ہاں ایک جُرم کا الزام بھی ہے

اس لیے میں ڈرتا ہوں

کہ

وہ مجھے قتل کر دیں گے

فرمایا

ہرگز نہیں

تم دونوں جاؤ ہماری نشانیاں لے کر

ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سنتے رہیں گے

فرعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو

ہم کو ربّ العالمین نے اِس لیے بھیجا ہے٬

کہ

تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے

فرعون نے کہا

کیا تجھے ہم نے اپنے ہاں بچہ سا نہیں پالاتھا؟

تُو نے اپنی عُمر کے کئی سال ہمارے ساتھ گزارے

اور

اس کے بعد کر گیا جوکچھ کر گیا

تُو بڑا احسان فراموش آدمی ہے

موسیٰؑ نے جواب دیا٬

اُس وقت وہ کام میں نے

نادانستگی میں کر دیا تھا

پھر

میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا

اس کے بعد میرے

ربّ نے مجھے حُکم عطا کیا

اور

مجھے رسولوں میں شامل فرما لیا

رہا تیرا احسان جو تُو نےمجھ پر جتایا ہے

تو اس کی حقیقت یہ ہے

کہ

تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا

فرعون نے کہا

اور

یہ ربّ العالمین کیا ہوتا ہے ؟

موسیٰؑ نے جواب دیا

آسمانوں اور زمین کا ربّ

اور

اُن سب چیزوں کا ربّ

جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں

اگر

تم یقین لانے والے ہو

فرعون نے اپنے گردو پیش کے لوگوں سے کہا

سنتے ہو؟

موسیٰؑ نے کہا

تمہارا ربّ بھی اور تمہارے اُن آباؤ اجداد کا ربّ

جو بھی گزرچکے ہیں

فرعون نے ( حاضرین سے) کہا

تمہارے یہ رسول صاحب جو

تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں

بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں

موسیٰؑ نے کہا

مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے

سب کا ربّ

اگر

آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں

فرعون نے کہا

اگر تو نے

میرے سوا کسی اور کو معبود مانا

توتجھے بھی

اُن لوگوں میں شامل کروں گا

جو قید خانوں میں

پڑے سڑ رہے ہیں

موسیٰؑ نے کہا٬

اگرچہ

میں لے آؤں تیرے سامنے

ایک صریح چیز بھی؟

فرعون نے کہا

اچھا تو لے آ

اگر تو سچا ہے

( اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی )

موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا

اور

یکایک

وہ ایک صریح اژدھا تھا

پھر

اُس نے اپنا ہاتھ (بغل سے) کھینچا٬

اور وہ

سب دیکھنے والوں کے

سامنے چمک رہا تھا