پارہ 18 قد افلح

سورة المومنون مکیة 23

رکوع 6

آیات 93 سے 118

اے نبیﷺ برائی کو

اس طریقے سے دفع کرو

جو بہترین ہو

جو

کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں

وہ ہمیں خوب معلوم ہیں

اور

دعا کرو کہ پروردگار

میں شیاطین کی اکساہٹوں سے

تیری پناہ مانگتا ہوں

بلکہ

اے میرے ربّ میں تو اس سے بھی

تیری پناہ مانگتا ہوں

کہ وہ میرے پاس آئیں

( یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے)

یہاں تک کہ

جب ان میں سے کسی کو

موت آجائے گی

تو کہنا شروع کرے گا

کہ

اے میرے ربّ

مجھے اسی دنیا میں

واپس بھیج دیجیۓ

جسے میں چھوڑ آیا ہوں

امید ہے کہ

اب میں نیک عمل کروں گا

ہر گز نہیں

یہ تو بس ایک بات ہے

جو وہ بک رہا ہے

اب ان سب (مرنے والوں) کے پیچھے

ایک برزخ حائل ہے

دوسری زندگی کے دن تک

پھر

جونہی کہ

صور پھونک دیا گیا

ان کے درمیان پھر

کوئی رشتہ نہ رہے گا

اور نہ وہ

ایک دوسرے کو پوچھیں گے

اُس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گے

وہی فلاح پائیں گے

اور

جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے

وہی لوگ ہوں گے

جنہوں نے اپنے آپ کو

گھاٹے میں ڈال لیا

وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے

آگ اُن کے چہروں کی کھال چاٹ لےجائے گی

اور

ان کے جبڑے باہر نکل آئیں گے

کیا تم وہی لوگ نہیں ہو

کہ

میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں

تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟

وہ کہیں گے

اے ہمارے ربّ

ہماری بد بختی ہم پر چھا گئی تھی

ہم واقعی گمراہ لوگ تھے

اے پروردگار

اب ہمیں یہاں سے نکال دے

پھر

ہم ایسا قصور کریں تو ظالم ہوں گے

اللہ تعالیٰ جواب دے گا

دور ہو میرے سامنے سے

پڑے رہو اسی میں

اور

مجھ سے بات نہ کرو

تم وہی لوگ تو ہو

کہ

میرے کچھ بندے

جب کہتے تھے

کہ

اے ہمارے پروردگار

ہم ایمان لائے

تو

ہمیں معاف کردے

ہم پر رحم کر

تو سب رحیموں سے

اچھا رحیم ہے

تو

تم نے ان کا مذاق بنا لیا

یہاں تک کہ ان کی ضد نے

تمہیں یہ بھی بھلا دیا

کہ

میں کوئی ہوں

اور

تم اُن پر ہنستے رہے

آج اُن کے اُس صبر کا

میں نے یہ پھل دیا ہے

کہ

وہی کامیاب ہیں

پھر

اللہ تعالیٰ اُن سے پوچھے گا

بتاؤ زمین میں تم کتنے سال رہے

وہ کہیں گے

ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصہ

ہم وہاں ٹھہرے ہیں

شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیۓ

ارشاد ہوگا

تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہونا

کاش تم نے یہ اُس وقت جانا ہوتا

کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا

کہ ہم نے

تمہیں فضول ہی پیدا کیاہے

اور تمہیں

ہماری طرف کبھی پلٹنا

ہی نہیں ہے؟

پس

بالا و برتر ہے

اللہ

بادشاہِ حقیقی کوئی

اللہ کے سوا نہیں

٬ مالک ہے عرش بزرگ کا

جو کوئی اللہ کے سوا

کسی اور کو

معبود پُکارے

جس کے لئے

اسکے پاس کوئی دلیل نہیں

تو اس کا حساب اس کے

ربّ کے پاس ہے

ایسے کافر

کبھی فلاح نہیں پا سکتے

اے نبی ﷺ کہو

میرے ربّ درگزر فرما

اور رحم کر

تو سب رحیموں سے

اچھا رحیم ہے