پارہ اقترب للناس 17

سورة الحج مدنیة 22

رکوع 9

آیات 11سے 22

اور

لوگوں میں کوئی ایسا ہے

جو کنارے پر رہ کر

اللہ کی بندگی کرتا ہے

اگر

فائدہ ہوا تو مطمئین ہوگیا

اور

جو کوئی مصیبت آگئی تو الٹا پھر گیا

اُس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی

یہ ہے صریح خسارہ

پھر وہ

اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پُکارتا ہے

جو نہ اُس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں

یہ ہے گمراہی کی انتہاء

وہ اُن کو پُکارتا ہے

جن کا نقصان

اُن کے نفع کے قریب تر ہے بدترین ہے

اُس کا مولیٰ اور بد ترین ہے اُس کا رفیق

( اس کے برعکس )

اللہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے

اور

جنہوں نے نیک عمل کیے

یقینا

ایسی جنتوں میں داخل کرے گا

جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی

اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے

جو شخص یہ گمان رکھتا ہو

اللہ دنیا اور آخرت میں

اُس کی کوئی مدد نہ کرے گا

اُسے چاہیے کہ

ایک رسی کے ذریعہ آسمان تک پہنچ کر

شگاف لگائے پھر دیکھ لے

کہ

آیا اس کی تدبیر کسی

ایسی چیز کو رد کر سکتی ہے

جو اس کو ناگوار ہے

ایسی ہی کھلی کھلی باتوں کے ساتھ

ہم نے اس قرآن کو نازل کیاہے

اور

ہدایت اللہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے

جو لوگ ایمان لائے

اور جو

یہودی ہوئے

اور

جو صابی اور نصاریٰ اور مجوس

اور

جن لوگوں نے شرک کیا

ان سب کے درمیان

اللہ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا

ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے

کیا تم دیکھتے نہیں ہو

کہ

اللہ کے آگے سربسجود ہیں

سب جو آسمانوں میں ہیں

اور

جو زمینوں میں ہیں

سورج اور چاند اور تارے

اور

پہاڑ اور درخت اور جانور

اور

بہت سے انسان اور بہت سے

وہ لوگ بھی جو عذاب کے مستحق

ہو چکے ہیں ؟

اور جسے

اللہ ذلیل و خوار کر دے

اُسے پھر کوئی

عزت دینے والا نہیں ہے

اللہ کرتا جو کچھ چاہتا ہے

یہ دو فریق ہیں

جن کے درمیان اپنے

ربّ کے معاملے میں جھگڑا ہے

اِن میں سے وہ لوگ

جنہوں نے کُفر کیا

اُن کے لیے آگ کے لباس

کاٹے جا چکے ہیں

اُن کے سروں پر کھولتا ہوا پانی

ڈالا جائے گا

جس سے اُن کی کھالیں ہی نہیں

پیٹ کے اندر کے حصے تک

گل جائیں گے

اور

اُن کی خبر لینے کے لئے

لوہے کے گُرز ہوں گے

جب کبھی وہ گھبرا کر

جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے

پھر

اسی میں دھکیل دیے جائیں گے

کہ

چکھو اب جلنے کا مزہ