اقترب للناس 17
سورة الانبیاء 21
رکوع 7
آیات 94سے 112
پھر
جو نیک عمل کرے گا
اس حال میں کہ
وہ مومن ہو
تو اس کے کام کی
ناقدری نہ ہوگی
اور
اسے ہم لکھ رہے ہیں
اور
ممکن نہیں
کہ
جس بستی کو
ہم نے ہلاک کر دیا ہو
وہ پھر پلٹ سکے
یہاں تک کہ
جب یاجوج و ماجوج کھول دیے جائیں گے
اور
ہر بلندی سے وہ نکل پڑیں گے
اور
وعدہ برحق کے پورا ہونے کا وقت
قریب آلگے گا
تو یکایک
اُن لوگوں کے دیدے
پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے
جنہوں نے کُفر کیا تھا
وہ کہیں گے
ہائے ہماری کم بختی
ہم اس چیز کی طرف سے
غفلت میں پڑے ہوئے تھے
ہم خطا کار تھے
بے شک تم
اور
تمہارےوہ معبود
حال یہ ہوگا
کہ
اس میں
کان پڑی آواز سنای نہ دے گی
رہے وہ لوگ جن جن کے لیے
ہماری طرف سے بھلائی کا فیصلہ
پہلے ہی ہو چکا ہوگا
تو
وہ یقینا
اس سے دور رکھے جائیں گے
اُس کی سرسراہٹ تک نہ سنیں گے
اور
وہ ہمیشہ اپنی من بھاتی چیزوں کے
درمیان رہیں گے
وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت
اُن کو ذرا پریشان نہ کرے گا
اور
ملائکہ بڑھ کر
اُن کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے
کہ
یہ تمہارا وہی دن ہے
جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا
وہ دن جبکہ
ہم آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے
جیسے
طومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں
جس طرح پہلے ہم نے
تخلیق کی ابتداء کی تھی
اُسی طرح ہم پھر
اُس کا اعادہ کریں گے
ایک وعدہ ہے ہمارےے ذمہ
اور
یہ کام ہمیں بہر حال کرنا ہے
اور
زبورمیں ہم نصیحت کے بعد
لکھ چکے ہیں
کہ
زمین کے وارث
ہمارے نیک بندے ہوں گے
اِس میں بڑی خبر ہے
عبادت گزار لوگوں کے لیے
اے نبیﷺ
ہم نے تم کو دنیا والوں کے لیے
رحمت بنا کر بھیجا ہے
اِن سے کہو
میرے پاس جو وحی آتی ہے
وہ یہ ہے کہ
تمہارااللہ صرف ایک اللہ ہے
پھر
کیا تم سرِ اطاعت جھکاتے ہو؟
اگر
وہ منہ پھیر دیں تو
کہہ دو کہ
میں نے علی الاعلان تم کو
خبردار کر دیا ہے
اب یہ میں نہیں جانتا
کہ
وہ چیز جس کا
تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے
قریب ہے یا دور
اللہ وہ باتیں بھی جانتا ہے
جو بآوازِ بُلند کہی جاتی ہیں
اور
وہ بھی جو تم چھپا کر کرتے ہو
میں تو یہ سمجھتا ہوں
کہ شائد
یہ ( دیر) تمہارے لیے ایک فتنہ ہے
اور
تمہیں ایک وقتِ خاص تک کے لیے
مزے کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے
آخر کار
رسولﷺ نے کہا کہ
اے میرے ربّ
حق کے ساتھ فیصلہ کر دے
اور
لوگو تم جو باتیں بناتے ہو
اُن کے مقابلے میں
ہمارا ربّ رحمٰن ہی ہمارے لیے
مدد کا سہارا ہے