پارہ 15 سبحٰن الذّی  

سورةُ کھف مکیةُ 18

رکوع 15

آیات 18 سے22

تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے

کہ

وہ جاگ رہے ہیں

حالانکہ

وہ سو رہے تھے

ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے

اور

ان کا کتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا

اگر

تم کہیں جھانک کر

انہیں دیکھتے تو

اُلٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے

اور

تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی

اور

اسی عجیب کرشمے سے

ہم نے ان کو اٹھا بٹھایا

تاکہ

آپس میں ذرا پوچھ گچھ کریں

اِن میں سے ایک نے پوچھا کہوِ

کتنی دیر اس حال میں رہے؟

دوسروں نے کہا

شائد

دن بھر

یا

اس سے کم رہے ہوں گۓ

پھر وہ بولے

اللہ ہی بہتر جانتا ہے

کہ

ہمارا کتنا وقت

اس حالت میں گزرا

چلو

اب اپنے میں سے کسی کو

چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں

اور وہ دیکھے کہ

سب سے اچھا کھانا کہاں سے ملتا ہے

وہاں سے وہ

کچھ کھانے کے لیےلائے

اور

چاہیے کہ

ذرا ہوشیاری سے کام کرے

ایسا نہ ہو کہ

وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے

اگر کہیں

اُن لوگوں کا ہاتھ ہم پر پڑ گیا

تو بس سنگسار ہی کر ڈالیں گے

یا پھر

زبردستی ہمیں اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے

اور

ایسا ہوا تو ہم کبھی فلاح نہ پا سکیں گے

اس طرح ہم نے

اہلِ شہر کو ان کے حال سے مطلع کیا

تا کہ

لوگ جان لیں کہ

اللہ کا وعدہ سچا ہے

اور یہ کہ

قیامت کی گھڑی بیشک آکر رہے گی

مگر

ذرا خیال کرو کہ

(جب سوچنے کی اصل بات یہ تھی) اُس وقت

وہ آپس میں

اِس بات پر جھگڑ رہے تھے

کہ

اِن اصحابِ کھف کے ساتھ کیا کیا جائے

کچھ لوگوں نے کہا

اِن پر ایک دیوار چُن دو

اِن کا ربّ ہی

اِن کے معاملہ کو بہتر جانتا ہے

مگر

جو لوگ ان کے معاملے پر غالب تھے

اُنھوں نے کہا

ہم تو ان پر

ایک عبادت گاہ بنائیں گے

کچھ لوگ کہیں گے

کہ

وہ تین تھے

اور

چوتھا ان کا کتا

اور

کچھ دوسرے کہہ دیں گے

کہ

پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا

یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں

کچھ اور لوگ کہتے ہیں

کہ

سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا

کہو

میرا ربّ ہی بہتر جانتا ہے

کہ

وہ کتنے تھے

کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں

پس

سرسری بات سے بڑھ کر

ان کی تعداد کے معاملے میں

لوگوں سے بحث نہ کرو

اور

نہ ان کے متعلق کسی سے پوچھو