ومآابری 13 

سورة یوسف 12 مکیة

رکوع 6

آیات 105 سے 111

زمین اور آسمانوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں

جن پر سے یہ لوگ گزرتے رہتے ہیں

اور

ذرا توجہ نہیں کرتے

اِن میں سے اکثر

اللہ کو مانتے ہیں

مگر

اِس طرح کہ

اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں

کیا یہ مطمئین ہیں

کہ

خُدا کے عذاب کی کوئی بلا انہیں دبوچ نہ لے گی

یا

بے خبری میں قیامت کی گھڑی

اچانک اُن پر نہ آجائے

تم اِن سے صاف کہہ دو

کہ

میرا راستہ تو یہ ہے میں

اللہ کی طرف بلاتا ہوں

میں خود بھی

پوری روشنی میں اپنا راستہ دیکھ رہا ہوں

اور

میرے ساتھی بھی

اور

اللہ پاک ہے

اور

شرک کرنے والوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں

اے نبیﷺ

تم سے پہلے ہم نے جو پیغمبر بھیجے تھے

وہ سب کے سب انسان تھے

اور

انہی بستیوں کے رہنے والوں میں سے تھے

اور

انہی کی طرف ہم وحی بھیجتے رہے ہیں

پھر

کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں

کہ

اِن اُن قوموں کا انجام

انہیں نظر نہ آیا

جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں ؟

یقینا

آخرت کا گھر

اُن لوگوں کے لئے اور زیادہ بہتر ہے

جنہوں نے (پیغمبروں کی بات مان کر)

تقویٰ کی روش اختیار کی

کیا اب بھی تم لوگ نہ سمجھو گے؟

(پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہ ہوتا رہا ہے

کہ

وہ مدتوں نصیحت کرتے رہے

اور

لوگوں نے سُن کر جواب نہ دیا )

یہاں تک کہ

جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے

اور

لوگوں نے بھی سمجھ لیا

کہ

اُن سے جھوٹ بولا گیا ہے

تو یکایک

ہماری مدد پیغمبر کو پہنچ گئی

پھر

جب ایسا موقعہ آجاتا ہے

تو

ہمارا قاعدہ یہ ہے

کہ

جِسے ہم چاہتے ہیں بچا لیتے ہیں

اور

مجرموں پر سے تو

ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جا سکتا

اگلے لوگوں کے اِن قصوں میں

عقل وہوش رکھنے والوں کے لئے عبرت ہے

یہ جو قرآن میں بیان کیا جا رہا ہے

یہ بناوٹی باتیں نہیں ہیں

بلکہ

جو کتابیں اس سے پہلے آئی ہوئی ہیں

انھی کی تصدیق ہے

اور

ہر چیز کی تفصیل

اور

ایمان لانے والوں کے لیے

ہدایت اور رحمت