پارہ یعتذرون 11

سورة یوُنس 10 مکیة

رکوع 15

آیات 93 سے 103

ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانہ دیا

اور

نہایت عمدہ وسائلِ زندگی انہیں عطا کیے

پھر

انہوں نے باہم اختلاف نہیں کیا

مگر

اس وقت جب علم ان کے پاس آ چکا تھا

یقینا

تیرا

رب قیامت کے روز

ان کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کر دے گا

ٌجس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں

اب اگر

تجھے اس ہدایت کی طرف سے کچھ بھی شک ہو

جو ہم نے تم پر نازل کی ہے

تو اِن لوگوں سے پوچھ لے

جو پہلے سے کتاب پڑھ رہے ہیں

فی الواقع

یہ تیرے پاس حق ہی آیا ہے تیرے

رب کی طرف سے

لہٰذا

تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو

اور

اُن لوگوں میں سے نہ شامل ہو

جنہوں نے

اللہ کی آیات کو جھٹلایا ہے

ورنہ

تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا

حقیقت یہ ہے کہ

جن لوگوں پر تیرے

رب کا قول راست آگیا ہے

اُن کے سامنے

خواہ کوئی بھی نشانی آجائے

وہ کبھی ایمان لا کر نہیں دیتے

جب تک

دردناک عذاب سامنے آتا نہ دیکھ لیں

پھر

کیا ایسی کوئی مثال ہے

کہ

ایک بستی عذاب دیکھ کر ایمان لائی ہو

اور

اس کا ایمان اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوا ہو؟

یونسؑ کی قوم کے سوا (اس کی کوئی نظیر نہیں )

وہ قوم جب ایمان لے آئی تھی

تو

البتہ

ہم نے اِس پر سے دنیا کی زندگی میں

رسوائی کا عذاب ٹال دیا تھا

اور

اس کو ایک مدت تک

زندگی سے بہرہ مند ہونے کا موقع دے دیا تھا

اگر

تیرے رب کی مشیت یہ ہوتی

(کہ زمین میں سب مومن و فرماں بردار ہی ہوں )

تو سارے اہلِ زمین ایمان لے آئے ہوتے

پھر

کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا

کہ

وہ مومن ہو جائیں ؟

کوئی متنفس

اللہ کے اِذن کے بغیر ایمان نہی لا سکتا

اور

اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ

جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے

وہ اِن پر گندگی ڈال دیتا ہے

اُن سے کہو

زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے

اِسے آنکھیں کھول کر دیکھو

اور

جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے

اُن کے لیے

نشانیاں اور تنبیہیں آخر کیا مفید ہو سکتی ہیں ؟

اب یہ لوگ اس کے سوا

اور

کس چیز کے منتظر ہیں کہ وہی بُرے دن دیکھیں

جو ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ دیکھ چکے ہیں

اُن سے کہو

اچھا انتظار کرو

میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں

پھر (جب ایسا وقت آتا ہے تو )

تو ہم اپنے رسولوں کو

اور

اُن لوگوں کو بچا لیا کرتے ہیں

جو ایمان لائے ہوں

ہمارا یہی طریقہ ہے

ہم پر یہ حق ہے کہ

مومنوں کو بچا لیں