پارہ یعتذرون 11

سورة یوُنس 10 مکیة

رکوع 7

آیات 11 سے 20

اگر کہیں

اللہ لوگوں کے ساتھ برا معاملہ کرنے میں بھی

اتنی جلدی کرتا

جتنی وہ دنیا کی بھلائی مانگنے میں

جلدی کرتے ہیں

تو ان کی مہلت عمل

کبھی کی ختم کر دی گئی ہوتی

( مگر ہمارایہ طریقہ نہیں ہے )

اِس لیے ہم اُن لوگوں کو جو

ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے

اُن کی سرکشی میں بھٹکنے کے لیے

چھوٹ دے دیتے ہیں

انسان کا حال یہ ہے کہ

جب اُس پر کوئی سخت وقت آتا ہے

تو

کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہم کو پُکارتا ہے

مگر

جب ہم اِس کی مُصیبت ٹال دیتے ہیں

تو

ایسا چل نکلتا ہے

کہ گویا

اِس نے اپنے کسی برے وقت میں

ہم کو پُکارا ہی نہ تھا

اس طرح حد سے گزر جانے والوں کے لیے

اِن کے کرتوت خوشنما بنا دیے گئے ہیں

لوگو!!

تم سے پہلے کی قوموں کو ہم نے ہلاک کر دیا

جب انہوں نے ظلم کی روش اختیار کی

اور

اُن کے رسول اُن کے پاس

کھلی کھلی نشانیاں لےکرآئے

اور

انہوں نے ایمان لا کر ہی نہ دیا

اس طرح ہم مجرموں کو

ان کے جرائم کا بدلہ دیا کرتے ہیں

اب ان کے بعد ہم نے

تم کو زمین میں ان کی جگہ دی ہے

تاکہ دیکھیں تم کیسے عمل کرتے ہو

جب انہیں

ہماری صاف صاف باتیں سنائی جاتی ہیں

تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے

کہتے ہیں کہ

اس کی بجائے کوئی اور قرآن لاؤ

یا

اس میں کچھ ترمیم کرو

اے نبیﷺ اُن سے کہو

میرا یہ کام نہیں ہے

کہ

اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر وتبدل کرلوں

میں تو بس اس وحی کا پیرو ہوں

جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے

اگر

ٌمیں اپنے رب کی نافرمانی کروں

تو مجھے

ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے

اور کہو

اگر

اللہ کی مشیت یہی ہوتی

تو

یہ قرآن تمہیں کبھی نہ سناتا

اور

اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا

آخر

اس سے پہلے میں ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں

کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے

ٌپھر

اُس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا

جو ایک جھوٹی بات گھڑ کر

اللہ کی طرف منسوب کرے

یا

اللہ کی واقعی آیات کوجھوٹا قراردے

یقینا

مجرم کبھی فلاح نہیں پا سکتے

یہ لوگ

اللہ کے سوا اُن کی پرستش کر رہے ہیں

جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں

نہ نفع

اور کہتے یہ ہیں کہ

یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں

اے نبی ﷺ اُن سے کہو

کیا تم اللہ کو اس بات کی خبر دیتے ہو

جسے وہ آسمانوں میں جانتا ہے نہ زمین میں؟

پاک ہے وہ اور بالا و برتر ہے

اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں

ابتداء سارے انسان ایک ہی امت تھے

بعد میں انہوں نے

مختلف عقیدے اور مسلک بنا لئے

اور اگر

تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی

ایک بات طے نہ کر لی گئی ہوتی

تو جِس چیز میں وہ

باہم اختلاف کر رہے ہیں

اس کا فیصلہ کر دیا جاتا

اور

یہ جو وہ کہتے ہیں

اس نبیﷺ پر اس کے

رب کی طرف سے

کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی

تو

ان سے کہو

غیب کا مالک و مختار تو

اللہ ہی ہے اچھا انتظار کرو

میں بھی

تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں