پارہ یعتذرون 11

التوبة مدنیة 9

رکوع 3

آیات 111 سے 118

حقیقت یہ ہے کہ

اللہ نے مومنو سے

ان کے نفس اور ان کے مال

جنت کے بدلے خرید لیے ہیں

وہ اللہ کی راہ میں لڑتے

اور

مارتے اور مرتے ہیں

اِن سے ( جنت کا وعدہ)

اللہ کے ذمہ ایک پُختہ وعدہ ہے

توراة اور انجیل میں اور قرآن میں

اور کون ہے جو

اللہ سے بڑھ کر

اپنے عہد کا پورا کرنےوالا ہو؟

پس خوشیاں مناؤ

اپنے اِس سودے پر جو تم نے

اللہ سے چُکا لیا ہے

یہی سب سے بڑی کامیابی ہے

اللہ کی طرف بار بار پلٹنے والے

اس کی بندگی بجا لانے والے

اس کی تعریف کے گُن گانے والے

اس کی خاطر زمین میں گردش کرنے والے

اس کے آگے رکوع اور سجدے کرنے والے

نیکی کا حکم دینے والے بدی سے روکنے والے

اور

اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے

(اس شان کے ہوتے ہوئے وہ مومن جو

اللہ سے" بیع" کا یہ معاملہ طے کرتے ہیں )

اور

اے نبی ﷺ اُن مومنوں کو خوشخبری دے دو

اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں

زیبا نہیں ہے کہ

مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں

چاہے وہ ان کے رشتے دار ہی کیوں نہ ہوں

جب کہ

ان پر یہ بات کھل چکی ہے

کہ

وہ جہنم کے مستحق ہیں

ٌابراہیمؑ نے اپنے باپ کے لئے

جو دعائے مغفرت کی تھی

وہ تو اس وعدے کی وجہ سے تھی

جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا

مگر

جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ

اس کا باپ خُدا کا دشمن ہے تو

وہ اس سے بیزار ہوگیا

حق یہ ہے کہ

ابراہیمؑ بڑا رقیق القلب

و

خُدا ترس اور بُرد بار آدمی تھا

اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ

لوگوں کو ہدایت دینے کے بعد

پھر گمراہی میں مبتلا کرے

جب تک کہ انہیں صاف صاف بتا نہ دے

کہ

انہیں کن چیزوں سے بچنا چاہیے

در حقیقت

اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے

اور

یہ بھی واقعہ ہے کہ

اللہ ہی کے قبضہ میں

زمین اور آسمانوں کی سلطنت ہے

اُسی کے اختیار میں زندگی و موت ہے

اور

تمہارا کوئی حامی و مددگار ایسا نہیں ہے

جو تمہیں اس سے بچا سکے

اللہ نے معاف کردیا

نبیﷺ کو اور اُن مہاجرین و انصار کو

جنہوں نے بڑی تنگی کے وقت میں

نبیﷺ کا ساتھ دیا٬

اگرچہ

ان میں سے کچھ لوگوں کے دل

کجی کی طرف مائل ہو چلے تھے٬

( مگر جب انہوں نے اس کجی کا اطباع نہ کیا

بلکہ

نبیﷺ کا ساتھ دیا) تو

اللہ نےا نہیں معاف کردیا

بے شک اس کا معاملہ

اِن لوگوں کے ساتھ شفقت و مہربانی کا ہے

اور

اُن تینوں کو بھی اس نے معاف کیا

جن کے معاملہ کو ملتوی کر دیا گیا تھا

جب زمین اپنی ساری وسعت کے باوجود اِن پر تنگ ہوگئی

اور

ان کی اپنی جانیں بھی ان پر بار ہونے لگیں

اور

انہوں نے جان لیا کہ

اللہ سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ جو

اللہ ہی کے دامنِ رحمت کے سوا نہیں ہے

تو

اللہ اپنی مہربانی سے

ان کی طرف پلٹا تاکہ

وہ اس کی طرف پلٹ آئیں

ٌیقینا

وہ بڑا معاف کرنے والا رحیم ہے