پارہ 10 واعلمو

التوبة مدنیة 9

رکوع 17

آیات 81 سے 89

جن لوگوں کو پیچھے

رہ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی

وہ اللہ کے رسولﷺ کا ساتھ نہ دینے

اور

گھر بیٹھنے پر خوش ہوئے

اور

انہیں گوارہ نہ ہوا کہ

اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کریں

انہوں نےلوگوں سے کہا

اس سخت گرمی میں نہ نکلو

ان سے کہو کہ

جہنم کی آگ اس سے زیادہ گرم ہے

کاش

انہیں شعور ہوتا

اب چاہیے کہ یہ لوگ ہنسنا کم کریں

اور

روئیں زیادہ اس لیے

کہ

جو بدی یہ کماتے رہے ہیں

اس کی جزا ایسی ہی ہے

(کہ انہیں اس پر رونا چاہیے )

اگر

اللہ تمہیں ان کے درمیان تمہیں واپس لے جائے

اور

آئیندہ اِن میں سے کوئی گروہ

جہاد کے لیے تم سے نکلنے کی اجازت مانگے

تو صاف کہہ دینا

اب تم میرے ساتھ ہر گز نہیں چل سکتے

اور

نہ میری معیت میں

کسی دشمن سے لڑ سکتے ہو

تم نے پہلے بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا

تو ٌ

اب گھر بیٹھنے والوں ہی کے ساتھ بیٹھے رہو

اور

آئیندہ ان میں سے جو کوئی مرے

اس کی نمازِ جنازہ بھی تم ہرگز نہ پڑھنا

اور

نہ کبھی اس کی قبر پر کھڑے ہونا

کیونکہ

انہوں نے

اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کُفر کیا ہے

اور

وہ مرے ہیں اس حال میں فاسق تھے

اُن کی مال داری اور اُن کی کثرت مال

ان کو کو دھوکے میں نہ ڈالے

اللہ نے تو ارادہ کرلیا

کہ

اس مال و اولاد کے ذریعہ سے

ان کو اسی دنیا میں سزا دے

اور

ان کی جانیں اس حال میں نکلیں

کہ

وہ کافر ہوں

جب بھی کوئی سورة اِس مضمون کی نازل ہوئی

کہ

اللہ کو مانو اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ مل کر

جہاد کرو

تو تم نے دیکھا

کہ

جو لوگ ان میں سے صاحب مقدورت تھے

وہی تم سے درخواست کرنے لگے

کہ

انہیں جہاد کی شرکت سے معاف رکھا جائے

اور انہوں نے کہا

کہ

ہمیں چھوڑ دیجئے

کہ

ہم بیٹھنے والوں کے ساتھ رہیں

اِن لوگوں نے

گھر بیٹھنے والیوں میں شامل ہونا پسند کیا

اور

ان کے دلوں پرٹھپہ لگا دیا گیا

اس لئے ان کی

سمجھ میں اب کچھ نہیں آتا

بخلاف کے

رسولﷺ نے اور اُن لوگوں نے جو

رسولﷺ کے ساتھ ایمان لائے تھے

اپنی جان و مال سے جہاد کیا

اور

اب ساری بھلائیاں انہی کے لیے ہیں

اور

وہی فلاح پانے والے ہیں

اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں

جِن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں

اِن میں وہ ہمیشہ رہیں گے

یہ ہے عظیم الشان کامیابی