پارہ 9 قال الملا

سورة الانفال مدنیة 8

رکوع 18

آیات 29 سے 37

اے لوگو جو ایمان لائے ہو

اگر

تم

خُدا ترسی اختیار کروگے تو

اللہ تمہارے لئے کسوٹی بہم پہنچا دے گا

اور

تمہاری برائیوں کو تم سے دور کرے گا

اور

تمہارے قصور معاف کرے گا

اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے

وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے

جب کہ

منکرینِ حق تیرے خلاف تدبیریں سوچ رہے تھے

کہ

تجھے قید کر دیں

یا

قتل کر ڈالیں

یا

جلا وطن کردیں

وہ اپنی چالیں چل رہے تھے

اور

اللہ اپنی چال چل رہا تھا

اور

اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے

جب اُن کو ہماری آیات سنائی جاتی تھیں

تو کہتے تھے کہ

ہاں سُن لیا ہم نے

ہم چاہیں تو

ایسی باتیں ہم بھی بنا سکتے ہیں

یہ تو وہی پرانی کہانیاں ہیں

جو پہلے سے لوگ کہتے چلےآرہے ہیں

اور

وہ بات بھی یاد ہے جو انہوں نے کہی تھی

کہ

اے اللہ

اگر یہ واقعی حق ہے تیری طرف سے تو

ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے

یا

کوئی دردناک عذاب ہم پر لے آ

اُس وقت تو

اللہ اُن پر عذاب نازل کرنے والا نہ تھا

جب کہ تو اُن کے درمیان موجود تھا

اور

نہ

اللہ کا یہ قاعدہ ہے

کہ

لوگ استغفار کر رہے ہوں

اور

وہ اُن کو عذاب دے دے

لیکن

اب کیوں نہ وہ ان پر عذاب نازل کرے

جب کہ

وہ مسجدِ حرام کا رستہ روک رہے ہیں

حالانکہ

وہ اس مسجد کے جائز متولی نہیں ہیں

اس کے جائز متولی تو صرف اہلِ تقویٰ ہی ہو سکتے ہیں

مگر

اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے

بیت اللہ کے پاس ان لوگوں کی نماز کیا ہوتی ہے؟

بس سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے ہیں

پس

اب لو اس عذاب کا مزا چکھو

اپنے اُس انکارِ حق کی پاداش میں

جو تم کرتے رہے ہو

جن لوگوں نے حق کو ماننے سے انکار کیا ہے

وہ اپنے مال

اللہ کی راستے سے روکنے کے لیے صرف کر رہے ہیں

اور

ابھی اور خرچ کرتے رہیں گے

مگر

آخرِ کار

یہی کوششیں

ان کے لیے پچھتاوے کا سبب بنیں گی

پھر

وہ مغلوب ہوں گے

پھر

یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے

تا کہ

ٌاللہ گندگی کو پاکیزگی سے چھانٹ کر الگ کرے

اور

ہر قسم کی گندگی کو ملا کر اکٹھا کرے

پھر اس پلندے کو جہنم میں جھونک دے

یہی لوگ اصل دیوالیے ہیں