پارہ 7

و اذاسمعوا

سورة الانعام مکیة

رکوع 8

آیات ٴ 11 سے20

اِن سے کہو

ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو

جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ہے

اِن سے پوچھو

آسمانوں اور زمین میں

جو کچھ ہے وہ کس کا ہے ؟

کہو سب کچھ

اللہ ہی کا ہے

اِس نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کرلیا ہے

( اسی لئے وہ نافرمانیوں اور سرکشیوں پر

تمہیں جلدی سے نہیں پکڑ لیتا )

قیامت کے روز وہ تم سب کو ضرور جمع کرے گا

یہ بالکل ایک غیر مشتبہ حقیقت ہے

مگر

جِن لوگوں نے اپنے آپ کو خود ہی

تباہی کے خطرے میں مبتلا کر لیا ہے

وہ اُسے نہیں مانتے

رات کے اندھیرے اور دِن کے اجالے میں

جو کچھ ٹھہرا ہوا ہے

سب اللہ کا ہے

اور

وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

کہو

اللہ کو چھوڑ کر

کیا میں کسی اور کو اپنا سرپرست بنا لوں ؟

اُس

اللہ کو چھوڑ کر

جو زمین اور آسمان کا خالق ہے

اور

جو روزی دیتا ہے

اور

روزی لیتا نہیں ہے ؟

کہو

مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے

کہ

سب سے پہلے میں

اُس کے آگے سرِ تسلیم خم کروں

( اور تاکید کی گئی ہے)

کہ

کوئی شرک کرتا ہے تو کرے )

تو بہر حال

مشرکوں میں شامل نہ ہو

کہو

اگر

میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ڈرتا ہوں

کہ

ایک بڑے ( خوفناک )

دن مجھے سزا بھگتنی پڑے گی

اُس دن جو سزا سے بچ گیا اُس پر

اللہ نے بڑا ہی کرم کیا

اور

یہی نمایاں کامیابی ہے

اگر

اللہ تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچائے

تو

اُس کے سوا کوئی نہیں

جو

تمہیں اِس نقصان سے بچا سکے

اور

اگر

وہ تمہیں

کسی بھلائی سے بہرہ مند کرے

تو

وہ ہر چیز پر قادر ہے

وہ اپنے بندوں پر کامل اختیارات رکھتا ہے

اور

دانا اور باخبر ہے

اِن سے پوچھو

کس کی گواہی سب سے بڑھ کرہے ؟

کہو

میرے اور تمہارے درمیان

اللہ گواہ ہے

اور

یہ قرآن میری طرف بزریعہ وحی بھیجا گیا ہے

تا کہ ٌ

تمہیں اورجس جس کو یہ پہنچے سب کو متنبہ کر دوں

کیا واقعی

تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو

کہ

اللہ کے ساتھ دوسرے اللہ بھی ہیں ؟

کہو

میں تو اس کی شہادت ہر گز نہیں دے سکتا

کہو

اللہ تو وہی ہے ایک ہے

اور

میں اُس شرک سے قطعی بیزار ہوں

جس میں تم مبتلا ہو

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے

وہ اس بات کو

اس طرح

غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں

جیسے

اُن کو اپنے بیٹوں کو پہچاننے میں کوئی اشتباہ پیش نہیں آتا

مگر

جنہوں نے اپنے آپ کو

خود خسارے میں ڈال دیا ہے

اور

اِسے نہیں مانتے