مواقیت الصلوة

باب التَّبْكِيرِ بِالصَّلاَةِ فِي يَوْمِ غَيْمٍ

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم سے ہشام دستوائی نے

یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا

وہ قلابہ سے نقل کرتے ہیں کہ

ابوالملیح عامر بن اسامہ ہذلی نے ان سے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم ابر کے دن ایک مرتبہ

بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ صحابی کے ساتھ تھے

انھوں نے فرمایا کہ

نماز سویرے پڑھا کرو

کیونکہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جس نے عصر کی نماز چھوڑی

اس کا عمل اکارت ہو گیا

باب الأَذَانِ بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ

ہم سے عمران بن میسرہ نے روایت کیا

کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے

انھوں نے اپنے باپ سے

کہا ہم ( خیبر سے لوٹ کر )

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ

رات میں سفر کر رہے تھے

کسی نے کہا کہ

حضور ! آپ اب پڑاؤ ڈال دیتے تو بہتر ہوتا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

مجھے ڈر ہے کہ

کہیں نماز کے وقت بھی تم سوتے نہ رہ جاؤ

اس پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ بولے کہ

میں آپ سب لوگوں کو جگا دوں گا

چنانچہ سب لوگ لیٹ گئے

اور

حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی پیٹھ کجاوہ سے لگا لی

اور

ان کی بھی آنکھ لگ گئی

اور

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو

سورج کے اوپر کا حصہ نکل چکا تھا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

بلال ! تو نے کیا کہا تھا

وہ بولے آج جیسی نیند مجھے کبھی نہیں آئی

پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

اللہ تعالیٰ تمہاری ارواح کو

جب چاہتا ہے قبض کر لیتا ہے

اور

جس وقت چاہتا ہے واپس کر دیتا ہے

اے بلال ! اٹھ اور اذان دے

پھر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا

اور

جب سورج بلند ہو کر روشن ہو گیا تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی

باب مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ جَمَاعَةً بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ

ہم سے معاذ بن فضالہ نے حدیث نقل کی

انھوں نے کہا

ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا

انھوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کیا

انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے

انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے

کہ

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر

( ایک مرتبہ ) سورج غروب ہونے کے بعد آئے

اور

وہ کفار قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے

اور

آپ نے کہا

کہ

اے اللہ کے رسول

سورج غروب ہو گیا

اور

نماز عصر پڑھنا میرے لیے ممکن نہ ہو سکا

اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

نماز میں نے بھی نہیں پڑھی

پھر

ہم وادی بطحان میں گئے

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں

نماز کے لیے وضو کیا

ہم نے بھی وضو بنایا

اس وقت سورج ڈوب چکا تھا

پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھائی

اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی