آڈیو 7

286باب الْمَسَاجِدِ فِي الْبُيُوتِ

وَصَلَّى الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ فِي مَسْجِدِهِ فِي دَارِهِ جَمَاعَةً

حدیث 411

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ

قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ

أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ

وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ

أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ

قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي

وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي

فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ

لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ بِهِمْ

وَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِينِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي

فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى‏

قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏

قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ

فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ

أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ‏

قَالَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ

فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَبَّرَ

فَقُمْنَا فَصَفَّنَا

فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ

قَالَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ‏

قَالَ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا

فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخَيْشِنِ أَوِ ابْنُ الدُّخْشُنِ

فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

لاَ تَقُلْ ذَلِكَ

أَلاَ تَرَاهُ قَدْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏

يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏

قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏

قَالَ فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ‏

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ الل

يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ

وَهْوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ

عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ

فَصَدَّقَهُ بِذَلِكَ‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

مجھ سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا

کہ

مجھے محمود بن ربیع انصاری نے

کہ

عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی

اور

غزوہ بدر کے حاضر ہونے والوں میں سے تھے

وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے

اور کہا

یا رسول اللہ ! میری بینائی میں کچھ فرق آ گیا ہے

اور

میں اپنی قوم کے لوگوں کو نماز پڑھایا کرتا ہوں

لیکن

جب برسات کا موسم آتا ہے

تو میرے اور میری قوم کے درمیان جو وادی ہے وہ بھر جاتی ہے

اور

بہنے لگ جاتی ہے

اور

میں انہیں نماز پڑھانے کے لیے مسجد تک نہیں جا سکتا

یا رسول اللہ !

میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لائیں

اور ( کسی جگہ ) نماز پڑھ دیں

تاکہ میں اسے نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں

راوی نے کہا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبان سے فرمایا

انشاء اللہ تعالیٰ میں تمہاری اس خواہش کو پورا کروں گا

عتبان نے کہا

کہ

( دوسرے دن )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

جب دن چڑھا تو دونوں تشریف لے آئے

اور

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت چاہی

میں نے اجازت دے دی

جب آپ گھر میں تشریف لائے تو بیٹھے بھی نہیں

اور پوچھا کہ

تم اپنے گھر کے کس حصہ میں مجھ سے نماز پڑھنے کی خواہش رکھتے ہو

عتبان نے کہا

کہ

میں نے گھر میں ایک کونے کی طرف اشارہ کیا

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس جگہ ) کھڑے ہوئے

اور

تکبیر کہی

ہم بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور صف باندھی

پس

آپ نے دو رکعت ( نفل ) نماز پڑھائی پھر سلام پھیرا

عتبان نے کہا

کہ

ہم نے آپ کو تھوڑی دیر کے لیے روکا اور آپ کی خدمت میں حلیم پیش کیا

جو آپ ہی کے لیے تیار کیا گیا تھا

عتبان نے کہا

کہ

محلہ والوں کا ایک مجمع گھر میں لگ گیا

اور

مجمع میں سے ایک شخص بولا

کہ

مالک بن دخشن یا ( یہ کہا ) ابن دخشن دکھائی نہیں دیتا

اس پر کسی دوسرے نے کہہ دیا

کہ

وہ تو منافق ہے جسے خدا اور رسول سے کوئی محبت نہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا

ایسا مت کہو

کیا تم دیکھتے نہیں کہ اس نے لا إله إلا الله کہا ہے

اور

اس سے مقصود خالص خدا کی رضامندی حاصل کرنا ہے

تب منافقت کا الزام لگانے والا بولا

کہ

اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے

ہم تو بظاہر اس کی توجہات اور دوستی منافقوں ہی کے ساتھ دیکھتے ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

اللہ تعالیٰ نے لا إله إلا الله کہنے والے پر

اگر اس کا مقصد خالص خدا کی رضا حاصل کرنا ہو

دوزخ کی آگ حرام کر دی ہے

ابن شہاب نے کہا کہ

پھر میں نے محمود سے سن کر

حصین بن محمد انصاری سے جو بنوسالم کے شریف لوگوں میں سے ہیں

( اس حدیث ) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی

اور کہا کہ

محمود سچا ہے

287باب التَّيَمُّنِ فِي دُخُولِ الْمَسْجِدِ وَغَيْرِهِ

وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَبْدَأُ بِرِجْلِهِ الْيُمْنَى

فَإِذَا خَرَجَ بَدَأَ بِرِجْلِهِ الْيُسْرَى

حدیث 412

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ مَسْرُوقٍ

عَنْ عَائِشَةَ

قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ فِي طُهُورِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَتَنَعُّلِهِ‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا

کہا ہم کو شعبہ نے

خبر دی اشعث بن سلیم کے واسطہ سے

انھوں نے مسروق سے

انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے

آپ فرماتی ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام کاموں میں جہاں تک ممکن ہوتا

دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے

طہارت کے وقت بھی

کنگھا کرنے اور جوتا پہننے میں بھی

288 بَابُ هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الْجَاهِلِيَّةِ

وَيُتَّخَذُ مَكَانَهَا مَسَاجِدَ

لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ

اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ

وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ فِي الْقُبُورِ

وَرَأَى عُمَرُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُصَلِّي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ الْقَبْرَ الْقَبْرَ

وَلَمْ يَأْمُرْهُ بِالإِعَادَةِ

حدیث 413

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى

قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي

عَنْ عَائِشَةَ

أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ

وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ

فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏

إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا

وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ

فَأُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا

کہا ہم سے

یحییٰ بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے بیان کیا

کہا کہ

مجھے میرے باپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ خبر پہنچائی

کہ

ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما دونوں نے ایک کلیسا کا ذکر کیا

جسے انھوں نے حبشہ میں دیکھا تو اس میں مورتیں ( تصویریں ) تھیں

انھوں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

ان کا یہ قاعدہ تھا

کہ

اگر ان میں کوئی نیکوکار ( نیک ) شخص مر جاتا

تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے

اور

اس میں یہی مورتیں ( تصویریں ) بنا دیتے

پس

یہ لوگ خدا کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں برے ہوں گے

حدیث 413

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ

عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ

عَنْ أَنَسٍ

قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ أَعْلَى الْمَدِينَةِ

فِي حَىٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ‏

فَأَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً

ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ

كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ

وَمَلأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ

حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ

وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ

وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ

وَأَنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ

فَأَرْسَلَ إِلَى مَلإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَقَالَ ‏

يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا ‏

قَالُوا لاَ وَاللَّهِ

لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ‏

فَقَالَ أَنَسٌ فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ

قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ

وَفِيهِ خَرِبٌ

وَفِيهِ نَخْلٌ

فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ

ثُمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ

وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ

فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ

وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ

وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ

وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ

وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَعَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ

اللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ

حدیث 414

ہم سے مسدد نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا

انھوں نے ابوالتیاح کے واسطہ سے بیان کیا

انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے

انھوں نے کہا کہ

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے

تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن عوف کے یہاں آپ اترے

اور

یہاں چوبیس راتیں قیام فرمایا

پھر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونجار کو بلا بھیجا

تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے

انس نے کہا

گویا میری نظروں کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تشریف فرما ہیں

جبکہ

ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں

اور

بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں

یہاں تک کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوایوب کے گھر کے سامنے اترے

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے

کہ

جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فوراً نماز ادا کر لیں

آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے

پھر

آپ نے یہاں مسجد بنانے کے لیے حکم فرمایا

چنانچہ

بنو نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوا کر فرمایا

کہ اے بنو نجار !

تم اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو

انھوں نے جواب دیا نہیں یا رسول اللہ !

اس کی قیمت ہم صرف اللہ سے مانگتے ہیں

انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ

میں جیسا کہ تمہیں بتا رہا تھا

یہاں مشرکین کی قبریں تھیں

اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھجور کے درخت بھی تھے

پس

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا

ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا

اور

کو کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا

اور

پتھروں کے ذریعہ انہیں مضبوط بنا دیا

صحابہ پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے

اور

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے

اور

کہہ رہے تھے کہ

اے اللہ ! آخرت کے فائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں

پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمانا

289باب الصَّلاَةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ

حدیث 415

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ

عَنْ أَنَسٍ

قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ

ثُمَّ سَمِعْتُهُ بَعْدُ يَقُولُ كَانَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَبْلَ أَنْ يُبْنَى الْمَسْجِدُ‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے ابوالتیاح کے واسطے سے

انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے

انھوں نے کہا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھتے تھے

ابوالتیاح یا شعبہ نے کہا

پھر میں نے انس کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

بکریوں کے باڑہ میں مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے

290باب الصَّلاَةِ فِي مَوَاضِعِ الإِبِلِ

حدیث 416

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ

قَالَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ

قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ

عَنْ نَافِعٍ

قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي إِلَى بَعِيرِهِ

وَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے سلیمان بن حیان نے

کہا

ہم سے عبیداللہ نے نافع کے واسطہ سے

انھوں نے کہا کہ

میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اپنے اونٹ کی طرف نماز پڑھتے دیکھا

اور

انھوں نے فرمایا کہ

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح پڑھتے دیکھا تھا