آڈیو 5
130باب مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلاَّ مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ
وضو اس حدث سے لازم آتا ہے جو دونوں راہوں سے نکلے
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى
أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ
وَقَالَ عَطَاءٌ فِيمَنْ يَخْرُجُ مِنْ دُبُرِهِ الدُّودُ أَوْ مِنْ ذَكَرِهِ نَحْوُ الْقَمْلَةِ يُعِيدُ الْوُضُوءَ
وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِذَا ضَحِكَ فِي الصَّلاَةِ أَعَادَ الصَّلاَةَ وَلَمْ يُعِدِ الْوُضُوءَ
وَقَالَ الْحَسَنُ إِنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ وَأَظْفَارِهِ أَوْ خَلَعَ خُفَّيْهِ فَلاَ وُضُوءَ عَلَيْهِ
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لاَ وُضُوءَ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ
وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ فَرُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ
فَنَزَفَهُ الدَّمُ فَرَكَعَ وَسَجَدَ
وَمَضَى فِي صَلاَتِهِ
وَقَالَ الْحَسَنُ مَا زَالَ الْمُسْلِمُونَ يُصَلُّونَ فِي جِرَاحَاتِهِمْ
وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَعَطَاءٌ وَأَهْلُ الْحِجَازِ لَيْسَ فِي الدَّمِ وُضُوءٌ
وَعَصَرَ ابْنُ عُمَرَ بَثْرَةً فَخَرَجَ مِنْهَا الدَّمُ
وَلَمْ يَتَوَضَّأْ
وَبَزَقَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى دَمًا فَمَضَى فِي صَلاَتِهِ
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالْحَسَنُ فِيمَنْ يَحْتَجِمُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلاَّ غَسْلُ مَحَاجِمِهِ
حدیث 174
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ،
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ
عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
لاَ يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ
مَا لَمْ يُحْدِثْ
فَقَالَ رَجُلٌ أَعْجَمِيٌّ
مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ
قَالَ الصَّوْتُ يَعْنِي الضَّرْطَةَ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے سعید المقبری نے بیان کیا
وہ حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں
وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
بندہ اس وقت تک نماز ہی میں رہتا ہے جب تک وہ مسجد میں نماز کا انتظار کرتا ہے
تاوقیتکہ وہ حدث نہ کرے ۔ ایک عجمی آدمی نے پوچھا کہ اے ابوہریرہ
حدث کیا چیز ہے ؟
انھوں نے فرمایا کہ ہوا جو پیچھے سے خارج ہو
حدیث 175
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ
عَنِ الزُّهْرِيِّ
عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ
عَنْ عَمِّهِ
عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ
لاَ
يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا
کہا ہم سے ابن عیینہ نے
وہ زہری سے
وہ عباد بن تمیم سے
وہ اپنے چچا سے
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں
کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
( نمازی نماز سے ) اس وقت تک نہ پھرے
جب تک ( ریح کی ) آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے
حدیث 176
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ
قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ
عَنِ الأَعْمَشِ
عَنْ مُنْذِرٍ أَبِي يَعْلَى الثَّوْرِيِّ
عَنْ مُحَمَّدٍ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ
قَالَ قَالَ عَلِيٌّ كُنْتُ رَجُلاً مَذَّاءً
فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ
فِيهِ الْوُضُوءُ
وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا
کہا ہم سے جریر نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا
وہ منذر سے ، وہ ابویعلیٰ ثوری سے
وہ محمد ابن الحنفیہ سے نقل کرتے ہیں کہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ
میں ایسا آدمی تھا جس کو سیلان مذی کی شکایت تھی
مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتے ہوئے مجھے شرم آئی
تو میں نے ابن الاسود کو حکم دیا
انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
اس میں وضو کرنا فرض ہے
اس روایت کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا
حدیث 177
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ
عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ
أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ
أَخْبَرَهُ أَنْ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ
سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ
رضى الله عنه قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ فَلَمْ يُمْنِ قَالَ عُثْمَانُ يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَةِ
وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ
قَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَلِيًّا
وَالزُّبَيْرَ، وَطَلْحَةَ
وَأُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ رضى الله عنهم
فَأَمَرُوهُ بِذَلِكَ
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے شیبان نے یحییٰ کے واسطے سے نقل کیا
وہ عطاء بن یسار سے نقل کرتے ہیں
انہیں زید بن خالد نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ
اگر کوئی شخص صحبت کرے اور منی نہ نکلے
فرمایا کہ وضو کرے جس طرح نماز کے لیے وضو کرتا ہے
اور
اپنے عضو کو دھولے
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
( یہ ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے
( زید بن خالد کہتے ہیں کہ )
پھر میں نے اس کے بارے میں
حضرت علی زبیر ، طلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے دریافت کیا
سب نے اس شخص کے بارے میں یہی حکم دیا
حدیث 178
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ
قَالَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ
قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ
عَنِ الْحَكَمِ
عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ
فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ
فَقَالَ نَعَمْ
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ
فَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ
تَابَعَهُ وَهْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ وَيَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ الْوُضُوءُ
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا
کہا ہمیں نضر نے خبر دی
کہا ہم کو شعبہ نے حکم کے واسطے سے بتلایا
وہ ذکوان سے ، وہ ابوصالح سے
وہ ابو سعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو بلایا
وہ آئے تو ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا
انھوں نے کہا
جی ہاں
تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
جب کوئی جلدی ( کا کام ) آ پڑے یا تمہیں انزال نہ ہو تو تم پر وضو ہے
( غسل ضروری نہیں )
131 باب الرَّجُلِ يُوَضِّئُ صَاحِبَهُ
کوئی شخص اپنے ساتھی کو وضو کرائے تو کیسا ہے؟
حدیث 179
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ
قَالَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ
عَنْ يَحْيَى
عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ
عَنْ كُرَيْبٍ
مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ عَدَلَ إِلَى الشِّعْبِ
فَقَضَى حَاجَتَهُ
قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ وَيَتَوَضَّأُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي فَقَالَ
الْمُصَلَّى أَمَامَكَ
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا
کہا ہم کو یزید بن ہارون نے یحییٰ سے خبر دی
وہ موسیٰ بن عقبہ سے
وہ کریب ابن عباس کے آزاد کردہ غلام سے
وہ اسامہ بن زید سے نقل کرتے ہیں کہ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے
تو ( پہاڑ کی ) گھاٹی کی جانب مڑ گئے
اور رفع حاجت کی
اسامہ کہتے ہیں کہ پھر ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور )
میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( اعضاء ) پر پانی ڈالنے لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے رہے
میں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ ( اب ) نماز پڑھیں گے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کا مقام تمہارے سامنے ( یعنی مزدلفہ میں ) ہے
وہاں نماز پڑھی جائے گی
حدیث 180
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ
قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ
قَالَ أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ
أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ
أَخْبَرَهُ أَنَّهُ
سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، يُحَدِّثُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ
أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ
وَأَنَّهُ ذَهَبَ لِحَاجَةٍ لَهُ
وَأَنَّ مُغِيرَةَ جَعَلَ يَصُبُّ الْمَاءَ عَلَيْهِ
وَهُوَ يَتَوَضَّأُ
فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا
انھوں نے کہا میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا
انھوں نے کہا مجھے سعد بن ابراہیم نے نافع بن جبیر بن مطعم سے بتلایا
انھوں نے عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سے سنا ، وہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ
وہ ایک سفر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے
( وہاں ) آپ رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے
( جب آپ واپس آئے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو شروع کیا )
تو مغیرہ بن شعبہ آپ کے ( اعضاء وضو ) پر پانی ڈالنے لگے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر رہے تھے
آپ نے اپنے منہ اور ہاتھوں کو دھویا سر کا مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا
132باب قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ
قرآن کا پڑہنا لکھنا وغیرہ بے وضو درست ہے
وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ لاَ بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ فِي الْحَمَّامِ وَبِكَتْبِ الرِّسَالَةِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ
وَقَالَ حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ إِزَارٌ فَسَلِّمْ وَإِلاَّ فَلاَ تُسَلِّمْ
حدیث 181
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ
قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ
عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ
عَنْ كُرَيْبٍ
مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ
أَخْبَرَهُ أَنَّهُ
بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهِيَ خَالَتُهُ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ
وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا
فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ
أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ
اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ
ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ،
ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ
فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ
ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ
ثُمَّ ذَهَبْتُ
فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ
فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي
وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى
يَفْتِلُهَا
فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ
ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ
ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ
ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ
ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ
ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ
ثُمَّ أَوْتَرَ
ثُمَّ اضْطَجَعَ
حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ
فَقَامَ
فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ
ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا
کہا مجھ سے امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان کے واسطے سے نقل کیا
وہ کریب ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام سے نقل کرتے ہیں کہ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ
انھوں نے ایک رات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گزاری
( وہ فرماتے ہیں کہ ) میں تکیہ کے عرض ( یعنی گوشہ ) کی طرف لیٹ گیا
اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ نے ( معمول کے مطابق ) تکیہ کی لمبائی پر ( سر رکھ کر ) آرام فرمایا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی
یا
اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بیدار ہوئے
اور
اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند کو دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے
پھر آپ نے سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں
پھر ایک مشکیزہ کے پاس جو ( چھت میں ) لٹکا ہوا تھا آپ کھڑے ہو گئے
اور
اس سے وضو کیا
خوب اچھی طرح ، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا
جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا
پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلوئے مبارک میں کھڑا ہو گیا
آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے مروڑنے لگے
پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں
اس کے بعد پھر دو رکعتیں پڑھیں
پھر دو رکعتیں پڑھیں
پھر دو رکعتیں
پھر دو رکعتیں
پھر دو رکعتیں پڑھ کر اس کے بعد
آپ نے وتر پڑھا اور لیٹ گئے
پھر جب مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا
تو آپ نے اٹھ کر دو رکعت معمولی ( طور پر ) پڑھیں
پھر باہر تشریف لا کر صبح کی نماز پڑھی
باب مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ إِلاَّ مِنَ الْغَشْىِ الْمُثْقِلِ
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا
کہا مجھ سے مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے نقل کیا
وہ اپنی بیوی فاطمہ سے
وہ اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں
وہ کہتی ہیں کہ
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایسے وقت آئی
جب کہ سورج کو گہن لگ رہا تھا اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے
کیا دیکھتی ہوں وہ بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں
میں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے ؟
تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا
سبحان اللہ
میں نے کہا ( کیا یہ ) کوئی ( خاص ) نشانی ہے ؟
تو انھوں نے اشارے سے کہا کہ ہاں
تو میں بھی آپ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑی ہو گئی
( آپ نے اتنا فرمایا کہ )
مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا
آج کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لیا ہو حتیٰ کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا
اور مجھ پر یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جائے گا
دجال جیسی آزمائش یا اس کے قریب قریب
( راوی کا بیان ہے کہ ) میں نہیں جانتی کہ اسماء نے کون سا لفظ کہا
تم میں سے ہر ایک کے پاس ( اللہ کے فرشتے ) بھیجے جائیں گے
اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہارا اس شخص ( یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
پھر اسماء نے لفظ ایماندار کہا یا یقین رکھنے والا کہا
مجھے یاد نہیں ۔ ( بہرحال وہ شخص ) کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں
وہ ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت کی روشنی لے کر آئے
ہم نے ( اسے ) قبول کیا ، ایمان لائے ، اور ( آپ کا ) اتباع کیا
پھر ( اس سے ) کہہ دیا جائے گا تو سو جا درحالیکہ تو مرد صالح ہے
اور ہم جانتے تھے کہ تو مومن ہے
اور بہرحال منافق یا شکی آدمی
اسماء نے کون سا لفظ کہا مجھے یاد نہیں
( جب اس سے پوچھا جائے گا ) کہے گا
کہ میں ( کچھ ) نہیں جانتا
میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا
وہی میں نے بھی کہہ دیا
133باب مں لم یتوضّا الّا من الغشی المثقل
جب سخت غشی ہو تو وضو ٹوٹے گا
حدیث 133
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ
قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ
عَنِ امْرَأَتِهِ، فَاطِمَةَ عَنْ جَدَّتِهَا
أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ
النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ
فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ
وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ
فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَىْ نَعَمْ
فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ
وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَاءً
فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ
مَا مِنْ شَىْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلاَّ قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةِ وَالنَّارِ
وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ
لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ
يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ
أَوِ الْمُوقِنُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ
فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ
جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى
فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا
فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا
فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُؤْمِنًا
وَأَمَّا الْمُنَافِقُ
أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ
فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي
سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ
134باب مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ
سارے سر کا مسح کرنا
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى
وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ
وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ الْمَرْأَةُ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ تَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهَا
وَسُئِلَ مَالِكٌ أَيُجْزِئُ أَنْ يَمْسَحَ بَعْضَ الرَّأْسِ فَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم کو امام مالک نے عمرو بن یحییٰ المازنی سے خبر دی
وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ
ایک آدمی نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں
سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ہے ؟
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ
ہاں ! پھر انھوں نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا
اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے
پھر تین مرتبہ کلی کی
تین بار ناک صاف کی
پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا
پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے
پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا
اس طور پر اپنے ہاتھ ( پہلے ) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے
( مسح ) سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا
پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے ( مسح ) شروع کیا تھا
پھر اپنے پیر دھوئے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ
قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ
عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ
عَنْ أَبِيهِ
أَنَّ رَجُلاً
قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ
وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى
أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي
كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَوَضَّأُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ نَعَمْ
فَدَعَا بِمَاءٍ
فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَ يَدَهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا
ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا
ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ
ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ
فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ
بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ
حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ
ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ
ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ
135 باب غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
حدیث 184
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ
عَنْ عَمْرٍو
عَنْ أَبِيهِ
شَهِدْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِي حَسَنٍ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ عَنْ وُضُوءِ النَّبِيِّ
صلى الله عليه وسلم فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ
فَتَوَضَّأَ لَهُمْ وُضُوءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَكْفَأَ عَلَى يَدِهِ مِنَ التَّوْرِ
فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاَثًا
ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي التَّوْرِ
فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ غَرَفَاتٍ
ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا
ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ
ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَمَسَحَ رَأْسَهُ
فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً
ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا
انھوں نے عمرو سے
انھوں نے اپنے باپ ( یحییٰ ) سے خبر دی
انھوں نے کہا کہ میری موجودگی میں عمرو بن حسن نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے پانی کا طشت منگوایا
اور ان ( پوچھنے والوں ) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کیا
( پہلے طشت سے ) اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا
پھر تین بار ہاتھ دھوئے
پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا ( اور پانی لیا ) پھر کلی کی
ناک میں پانی ڈالا
ناک صاف کی
تین چلوؤں سے
پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ منہ دھویا
پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو بار دھوئے
پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور سر کا مسح کیا
( پہلے ) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے
ایک بار
پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے