پارہ: الم 1
سورةالبقرة مدنیہ
رکوع 6
آیت 47سے 59
اے بنی اسرائیل
یاد کرو میری اس نعمت کو
جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا
اور
اس بات کو کہ
میں نے تمہیں دنیا کی ساری قوموں پر فضیلت عطا کی تھی
اور
ڈرو اس دن سے
جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا
نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی
نہ کسی کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا
نہ مجرموں کو کہیں سے مدد مل سکے گی
یاد کرو وہ وقت
جب ہم نے تم کو
فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی
انہوں نے تمہیں
سخت عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا
" تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے
اور
تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے
اور
اس حالت میں تمہارے
رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی
یاد کرو وہ وقت
جب ہم نے سمندر پھاڑ کر
تمہارے لئے راستہ بنایا
""پھر اس میں سے تمہیں بخیریت گزار دیا ""
پھر
وہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے
فرعونیوں کو غرقاب کیا
یاد کرو
جب ہم نے موسیٰ کو
چالیس شبانہ روز کی قرار داد پر بلایا
تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے
اس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی
مگر
اس پر بھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا
کہ
شائد اب تم شکر گزار بنو
یاد کرو
( ٹھیک اس وقت جب تم یہ ظلم کر رہے تھے )
ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان عطا کی
تاکہ
تم اس کے ذریعے سے
سیدھا راستہ پا سکو
یاد کرو
جب موسیٰ یہ نعمت لئے ہوئے پلٹا
تو اس نے اپنی قوم سے کہا
کہ
لوگو تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر
اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے
لہذا
تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو
اور
اپنی جانوں کو ہلاک کرو
اسی میں تمہارے خالق کے نزدیک
تمہاری بہتری ہے
اس وقت تمہارے خالق نے
تمہاری توبہ قبول کر لی
کہ
وہ بڑا معاف کرنے والا
اور رحم فرمانے والا ہے
یاد کرو
جب تم نے موسیٰؑ سے کہا تھا
ٌکہ
ہم تمہارے کہنے کا
ہر گز یقین نہ کریں گے
جب تک کہ اپنی آنکھوں سے
اعلانیہ
اللہ کو ( تم سے کلام کرتے ) نہ دیکھ لیں
اس وقت تمہارے
دیکھتے دیکھتے ایک زبردست کڑکے نے
تم کو آلیا
تم بے جان ہو کر گر چکے تھے
مگر پھر ہم نے تم کو
جلا اٹھایا
شائد کہ احسان کے بعد
تم شکر گزار بن جاؤ
ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا
منو سلویٰ کی غذا
تمہارے لئے فراہم کی
اور
تم سے کہا کہ جو
پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں
انہیں کھاؤ
( مگر تمہارے اسلاف نے جو کچھ کیا )
وہ ہم پر ان کا ظلم نہ تھا
بلکہ
انہوں نے آپ اپنے ہی اوپر ظلم کیا
پھر یاد کرو جب ہم نے کہا تھا
کہ
یہ بستی ( جو تمہارے سامنے ہے )
اس میں داخل ہو جاؤ
اس کی پیدا وار جس طرح
چاہو مزے سے کھاؤ
مگر
بستی کے دروازے میں
سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہونا
اور کہتے جانا
حِطةُ حِطةُ
ہم تمہاری خطاؤں سے درگزر کریں گے
اور
نیکو کاروں کو مزید
فضل و کرم سے نوازیں گے
مگر
جو بات ان سے کہی گئی تھی
ظالموں نے اسے
بدل کر کچھ اور کر دیا
آخر کار
ہم نے ظلم کرنے والوں پر
آسمان سے عذاب نازل کیا
یہ سزا تھی
ان نا فرمانیوں کی جو وہ کر رہے تھے