حٰم 26
سورُة مُحمد ِ 47
رکوع 7
آیات 20 سے 28
جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہہ رہے تھے
کہ
کوئی سورت کیوں نہیں نازل کی جاتی؟
٬ ( جس میں جنگ کا حُکم دیا جائے)
مگر
جب ایک پُختہ سورت نازل کر دی گئی
جس میں جنگ کا ذکر تھا
تو تم نے دیکھا کہ
جن کے دِلوں میں بیماری تھی
وہ تمہاری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں
جیسے کسی پر موت چھا گئی ہو
افسوس اُن کے حال پر ( انکی زبان پر ہے )
اطاعت کا اقرار اور اچھّی اچھّی باتیں
مگر
جب قطعی حُکم دے دیا گیا اس وقت وہ
اللہ سے اپنے عہد میں سچّے نکلتے
تو اُنہی کے لئے اچھّا تھا
اب کیا تم اُن لوگوں سے اس کے سوا
کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے
کہ
اگر تم اُلٹے مُنہ پھِر گئے
تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے
اور
آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟
یہ لوگ ہیں جن پر
اللہ نے لعنت کی
اور
اُن کو اندھا اور بہرہ بنا دیا
کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا
یا
دِلوں پر اُن کے قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ
جو لوگ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد
اُسے پھِر گئے
اُن کے لیے شیطان نے
اس روش کو سہل بنا دیا ہے
اور
جھوٹی توقعات کا سلسلہ
اُن کے لئے دراز کر رکھا ہے
اسی لئے انہوں نے
اللہ کے نازل کردہ دین کو
نا پسند کرنے والوں سے کہہ دیا
کہ
بعض معاملات میں ہم تمہاری مانیں گے
اللہ اُن کی خفیہ باتیں خوب جانتا ہے
پھر اُس وقت کیا حال ہو گا
جب فرشتے ان کی روحیں قبض کریں گے
اور
اُن کے منہ پیٹھوں پر
مارتے ہوئے لے جائیں گے؟
یہ اسی لیے تو ہوگا
کہ
انہوں نے اِس طریقے کی پیروی کی
جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے
اور
اُس کی رضا کا راستہ
اختیار کرنا پسند نہ کیا
اسی بنا پر اس نے
ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے