اتل مآاوحی 21
سورة لقمٰن مکیة 31
رکوع 12
آیات 20 سے 30
کیا تم لوگ نہیں دیکھتے
کہ
زمین و آسمان کی ساری چیزیں
اللہ نے تمہارے لیے مسخّر کر رکھّی ہیں
اور
اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں
تم پر تمام کر دی ہیں ؟
اِس پر حال یہ ہے کہ
انسانوں میں سے کچھ ہیں
جو
اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں
بغیر
اس کے کہ ان کے پاس کوئی علم ہو
یا
ہدایت یا کوئی روشنی
دکھانے والی کتاب
اور
جب اُن سے کہا جاتا ہے پیروی کرو
اُس چیز کی جو
اللہ نے نازل کی ہے
تو کہتے ہیں کہ
ہم تو اس چیز کی پیروی کریں گے
جس پر ہم نے
اپنے باپ دادا کو پایا ہے
کیا
یہ انہی کی پیروی کریں گے
خواہ
شیطان اُن کو
بھڑکتی ہوئی آگ ہی کی طرف
کیوں نہ بُلاتا رہا ہو؟
جو شخص اپنے آپ کو
اللہ کے حوالہ کر دے
اور
عملا وہ نیک ہو
اُس نے فی الواقع
ایک بھروسے کے قابل
سہارا تھام لیا
اور
سارے معاملات کا آخری فیصلہ
اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے
اب جو کُفر کرتا ہے
اُس کا کُفر تمھیں
غم میں مُبتلا نہ کرے
انھی پلٹ کر آنا تو
ہماری ہی طرف ہے
پھر
ہم انھیں بتا دیں گے
وہ کیا کچھ کر کے آئے ہیں
یقینا
اللہ سینوں کے چھپے ہوئے راز
تک جانتا ہے
ہم تھوڑی دیر تک دنیا میں
مزے کرنے کا موقع دے رہے ہیں
پھر ان کو بے بس کر کے
ایک سخت عذاب کی طرف
کھینچ لے جائیں گے
اگر
تم اُن سے پوچھو کہ
زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے
تو یہ ضرور کہیں گے
اللہ نے
کہو
الحمد للہ
مگر
ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے
اللہ کا ہے
بے شک
اللہ بے نیاز
اور
آپ سے آپ محمود ہے
زمین میں جتنے درخت ہیں
ٌاگر
وہ سب کے سب قلم بن جائیں
اور
سمندر ( دوات بن جائے)
جِسے سات سمندر روشنائی مہیا کریں
تب بھی اللہ کی باتیں
(لکھنے سے) ختم نہ ہوں گی
بے شک اللہ زبردست اور حکیم ہے
تم سارے انسانوں کو پیدا کرنا
اور پھر
دوبارہ جلا اٹھانا تو
( اُس کے لیے) بس ایسا ہی ہے
جیسے ایک متنفس کو
(پیدا کرنا اور جلا اٹھانا)
حقیقت یہ ہے
کہ
اللہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو
کہ
اللہ رات کو دن میں پِروتا ہوا لے آتا ہے
اور
دن کو رات میں٬؟
اس نے سورج اور چاند کو مسخّر کر رکھا ہے٬
سب ایک وقتِ مقرر تک چلے جا رہے ہیں
اور
(کیا تم نہی نہیں جانتے)
کہ
جو کچھ بھی تم کرتے ہو
اللہ اُس سے باخبر ہے؟
یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے
کہ
اللہ ہی حق ہے
اور
اُسے چھوڑ کر
جن دوسری چیزوں کو
یہ لوگ پُکارتے ہیں
وہ سب باطل ہیں
اور
(اس وجہ سے کہ)
اللہ ہی بزرگ و برتر ہے