پارہ یعتذرون 11
سورة یوُنس 10 مکیة
رکوع 14
آیات 83 سے 92
پھر ( دیکھو) کہ
موسیٰؑ کو
اس کی قوم میں سے
چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا
فرعون کے ڈر سے
اور
خود اپنی قوم کے سر برآوردہ لوگوں کے ڈر سے
( جنہیں خوف تھا ) کہ
فرعون ان کو عذاب میں مبتلا کرے گا
وہ واقعہ یہ ہے کہ
فرعون زمین میں غلبہ رکھتا تھا
اور
وہ اُن لوگوں میں سے تھا
جو کسی حد پر رکتے نہیں ہیں
موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا
کہ
لوگو اگر تم واقعی
اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو
اس پر بھروسہ کرواگر مسلمان ہو
انہوں نے جواب دیا ہم نے
اللہ ہی پر بھروسہ کیا
اے ہمارے رب
ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا
اور
اپنی رحمت سے ہمیں کافروں سے نجات دے
اور
ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی کو اشارہ کیا
کہ
مصر میں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیا کرو
اور
اپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھہرا لو
اور
نماز قائم کرو
اور
اہل ایمان کو بشارت دے دو
موسیٰؑ نے دعا کی
اے ہمارے رب
تُونے فرعون اور اُن کے سرداروں کو
دنیا کی زندگی میں
زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے
اے رب
کیا یہ اس لیے ہے
کہ
وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں ؟
اے رب
ان کے مال غارت کر دے
اور
ان کے دِلوں پر ایسی مہر کر دے
کہ
ایمان نہ لائیں
جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا
تم دونوں کی دعا قبول ہوگئی ہے
ثابت قدم رہو
اور
اُن لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو
جو علم نہیں رکھتے
اور
ہم بنی اسرائیل کو
سمندر سے گزار لے گئے
پھر
فرعون اور اس کے لشکر
ظلم اور زیادتی کی غرض سے اُن کے پیچھے چلے
حتیٰ کہ
جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا
میں نے مان لیا کہ
اللہ حقیقی کے سوا کوئی نہیں ہے
جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے
اور
میں بھی سر اطاعت
جھکا دینے والوں میں سے ہوں
(جواب دیا گیا)
اب ایمان لاتا ہے
حالانکہ
اس سے پہلے تو نا فرمانی کرتا رہا
اور
فساد کرنے والوں میں سے تھا
اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے
تا کہ
تُو بعد کی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنے
اگرچہ
بہت سے انسان ایسے ہیں
جو
ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں