پارہ: الم 1

سورةالبقرة مدنیہ 

رکوع نمبر 12

آیت نمبر 97 سے 103

ان سے کہو

کہ

جو کوئی جبرئیل سے

عداوت رکھتا ہو

اسے معلوم ہونا چاہیے

کہ

جبرئیل نے

اللہ ہی کے اذِن سے

یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ہے

جو پہلے آئی ہوئی کتابوں کی

تصدیق و تائید کرتا ہے

اور

ایمان لانے والوں کیلئے

ہدایت اور کامیابی کی بشارت بن کرآیا ہے

(اگر جبرئیل سے ان کی عداوت کا سبب

یہی ہے تو کہہ دو کہ )

جو اللہ اور اس کے فرشتوں

اور

اس کے رسولوں اور

جبرئیل اور میکائیل کے دشمن ہیں

اللہ

ان کافروں کا دشمن ہے

ہم نے تمہاری طرف

ایسی آیات نازل کی ہیں

جو صاف صاف

حق کا اظہار کرنے والی ہیں

اور

ان کی پیروی سے

صرف وہی لوگ انکار کرتے ہیں

جو

فاسق ہیں

کیا ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوتا رہا ہے

کہ

جب انہوں نے کوئی عہد کیا

تو

ان میں ایک نہ ایک گروہ نے

اسے ضرور ہی بالا ئے طاق رکھ دیا ؟

بلکہ

ان میں سے اکثر ایسے ہی ہیں

جو سچے دل سے ایمان نہیں لاتے

اور

جب ان کے پاس

اللہ کی طرف سے

کوئی رسول

اُس کتاب کی تصدیق و تائید کرتا ہوا آیا

جو اِن کے ہاں پہلے سے موجود تھی

تو ان اہلِ کتاب میں سے

ایک گروہ نے

کتاب اللہ کو

اس طرح پسِ پشت ڈال دیا

گو یا

کہ

وہ کچھ جانتے ہی نہیں

اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے

جو شیاطین سلیمان کی سلطنت کا نام لے کر

پیش کیا کرتے تھے

حالانکہ

سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا

کفر کے مرتکب وہ شیاطین تھے

جو لوگوں کو

جادوگری کی تعلیم دیتے تھے

وہ

پیچھے پڑے

اُس چیز کے جو

بابل میں

دو فرشتوں ہاروت ماروت پر

نازل کی گئی تھیں

حالانکہ

وہ (فرشتے) جب بھی کسی کو

اس کی تعلیم دیتے تھے

تو

پہلے صاف طور پر متنبہ

کر دیا کرتے تھے

کہ

دیکھ

ہم محض ایک آزمائش ہیں

تو کفر میں مبتلا نہ ہو

پھر بھی یہ لوگ

ان سے وہ چیزیں سیکھتے تھے

جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں

ظاہر تھا کہ

اذِنِ الہیٰ کے بغیر

وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی

ضرر نہ پہنچا سکتے تھے

مگر

اس کے باوجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے

جو

خود ان کیلئےنفع بخش نہیں

بلکہ

ٌنقصان دہ تھی

اور

انہیں خوب معلوم تھا

کہ

جو اس چیز کا خریدار بنا

اس کے لئے

آخرت میں کوئی حصہ نہیں

کتنی بری متاع تھی

جس کے بدلے انہوں نے

اپنی جانوں کو بیچ ڈالا

کاش

انہیں معلوم ہوتا

اگر

وہ ایمان اور تقویٰ اختیار کرتے

تو

اللہ کے ہاں اس کا جو بدلہ ملتا

وہ

ان کیلئے

زیادہ بہتر تھا

ٌکاش

انہیں خبر ہوتی