مواقیت الصلوة

باب 350

نماز کے وقت اور ان کی فضیلت کا بیان

اور

اللہ تعالیٰ نے (سورۂ نساء میں) فرمایا

مسلمانوں پر ہر نماز موقوت فرض کی گئی ہے

یعنی

ان کا وقت ان کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے

حدیث 495

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

میں نے امام مالک رحمہ اللہ علیہ کو پڑھ کر سنایا

ابن شہاب کی روایت سے کہ

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے

ایک دن ( عصر کی ) نماز میں دیر کی

پس عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے

اور انھوں نے بتایا کہ

( اسی طرح ) مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ن

ایک دن ( عراق کے ملک میں ) نماز میں دیر کی تھی

جب وہ عراق میں ( حاکم ) تھے

پس ابومسعود انصاری ( عقبہ بن عمر ) ان کی خدمت میں گئے

اور فرمایا

مغیرہ رضی اللہ عنہ ! آخر یہ کیا بات ہے

کیا آپ کو معلوم نہیں کہ

جب جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے تو انھوں نے نماز پڑھی

اور

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی

پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی

پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی

تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی

پھر جبرائیل علیہ السلام نے کہا

کہ

میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں

اس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عروہ سے کہا

معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں ؟

کیا جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات ( عمل کر کے ) بتلائے تھے

عروہ نے کہا

کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے

عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ

مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ

اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے

ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی

اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے

باب 351

حدیث 496

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا

کہا ہم سے عباد بن عباد بصریٰ نے

اور یہ عباد کے لڑکے ہیں

ابوجمرہ ( نصر بن عمران ) کے ذریعہ سے

انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے

انھوں نے کہا کہ

عبدالقیس کا وفد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا

اور کہا کہ

ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں

اور

ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں

صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں

اس لیے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے

جسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ لیں

اور

اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو

بھی اس کی دعوت دے سکیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں

اور چار چیزوں سے روکتا ہوں

پہلے خدا پر ایمان لانے کا

پھر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی

تفصیل بیان فرمائی

کہ

اس بات کی شہادت دینا کہ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں

اور یہ کہ

میں اللہ کا رسول ہوں

اور

دوسرے نماز قائم کرنے کا

تیسرے زکوٰۃ دینے کا

اور

چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے

اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا

اور

تمہیں میں تونبڑی حنتم ، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں

نوٹ یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے

352 باب نماز کو درستی سے پڑہنے پر بیعت لینا

حدیث 497

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا کہ

ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم سے قیس بن ابی حازم نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے بیان کیا کہ

جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر نماز قائم کرنے

زکوٰۃ دینے

اور

ہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے پر بیعت کی

باب 353 نماز گناہوں کا اتار ہے

حدیث 498

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا

اعمش ( سلیمان بن مہران ) نے کہا کہ

مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا

شقیق نے کہا کہ

میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا

حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ

ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ

آپ نے پوچھا کہ

فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے ؟

میں بولا

میں نے اسے ( اسی طرح یاد رکھا ہے )

جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے

کہ

تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بے باک تھے

میں نے کہا کہ

انسان کے گھر والے

مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ ( کی چیز ) ہیں

اور نماز ، روزہ ، صدقہ ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا

اور بری باتوں سے روکنا

ان فتنوں کا کفارہ ہیں

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ

میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا

مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ

سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا

اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین !

آپ اس سے خوف نہ کھائیے

آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے

پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا

یا ( صرف ) کھولا جائے گا

میں نے کہا کہ

توڑ دیا جائے گا

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے

کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا

شقیق نے کہا کہ

ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا

کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے

تو انھوں نے کہا کہ ہاں !

بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا

میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے

ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا

( کہ دروازہ سے کیا مراد ہے ) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا

( کہ وہ پوچھیں ) انھوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ

وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے

حدیث 499

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا

سلیمان تیمی کے واسطہ سے

انہوں نے ابوعثمان نہدی سے

انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے کہ

ایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا

اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا

اور آپ کو اس حرکت کی خبر دے دی

اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی

کہ نماز دن کے دونوں حصوں میں قائم کرو

اور کچھ رات گئے بھی

اور بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں

اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ !

کیا یہ صرف میرے لیے ہے

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

نہیں

بلکہ

میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے

354باب نماز کو وقت پر پڑہنے کی فضیلت

حدیث 500

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے

انھوں نے کہا کہ

مجھے ولید بن عیزار کوفی نے خبر دی

کہا کہ

میں نے ابوعمر و شیبانی سے سنا

وہ کہتے تھے کہ

میں نے اس گھر کے مالک سے سنا

( آپ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے گھر کی طرف اشارہ کر رہے تھے )

انھوں نے فرمایا کہ

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا

پھر پوچھا

اس کے بعد

فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا

پوچھا اس کے بعد

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی

اور

اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے

( لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی )

باب 355 پانچوں نمازیں جب کوئی ان کو جماعت سے

یا

اکیلے اپنے وقت پر پڑھے تو وہ گناہوں کا اتار ہو جائیں

حدیث 501

ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا

کہا ہم سے

عبدالعزیز بن ابی حازم اور عبدالعزیز بن محمد در اوردی نے یزید بن عبداللہ کی روایت سے

انھوں نے محمد بن ابراہیم تیمی سے

انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

کہ

انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ

اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو

اور

وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے

کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے ؟

صحابہ نے عرض کی کہ

نہیں یا رسول اللہ ! ہرگز نہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ

اللہ پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے

باب 356 نماز کو برباد کرنا یعنی بے وقت پڑہنا

حدیث 502

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

کہا ہم سے

مہدی بن میمون نے غیلان بن جریر کے واسطہ سے

انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے

آپ نے فرمایا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی بات اس زمانہ میں نہیں پاتا

لوگوں نے کہا

نماز تو ہے

فرمایا

اس کے اندر بھی تم نے کر رکھا ہے جو کر رکھا ہے

حدیث 503

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہمیں عبدالواحد بن واصل ابوعبیدہ حداد نے خبر دی

انھوں نے عبدالعزیز کے بھائی عثمان بن ابی رواد کے واسطہ سے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

میں نے زہری سے سنا کہ

میں دمشق میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گیا

آپ اس وقت رو رہے تھے

میں نے عرض کیا کہ

آپ کیوں رو رہے ہیں ؟

انھوں نے فرمایا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی چیز

اس نماز کے علاوہ اب میں نہیں پاتا

اور

اب اس کو بھی ضائع کر دیا گیا ہے

اور بکر بن خلف نے کہا کہ

ہم سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا کہ

ہم سے عثمان بن ابی رواد نے یہی حدیث بیان کی

باب 357 نمازی (گویا ) اپنے مالک سے سرگوشی کرتا ہے

حدیث 504

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا

کہا ہم سے

ہشام بن عبداللہ دستوائی نے قتادہ ابن دعامہ کے واسطے سے

انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے

تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا رہتا ہے

اس لیے اپنی داہنی جانب نہ تھوکنا چاہیے

لیکن

بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے