صحیح بخاری کیوں پڑہیں؟

آپﷺ نے فرمایا

""جو میری سنت کی میرے طریقے سے محبت کرے گا وہ اصل میں مجھ سے محبت کرے گا""

جو لوگ آپ کی بات کوسن کر بالکل ویسے ہی آگے بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کو آپﷺ نے اپنا خلیفہ قرار دیا

ایک بار آپﷺ نے فرمایا

کہ

""اے اللہ میرے خلفاء پر اپنی رحمت بھیج ""

لوگوں نے دریافت کیا

اللہ کے نبیﷺ آپ کے خلفاء کون ہیں؟

آپﷺ نے فرمایا

""وہ لوگ جو میری احادیث کو روایت کریں گے

خود سیکھیں گے دوسروں کو سکھائیں گے ""

حدیث کا علم در اصل قرآن پاک کی وضاحت ہے آپ کے اقوال سے اعمال سے اور افعال سے

جو مختصر پیرائے میں محفوظ کی گئیں جو پڑہنے میں سمجھنے میں اور عمل میں بہت آسان ہو جاتی ہیں

براہ راست قرآن مجید کو پڑھ کر سمجھنا قدرے مشکل ہے

سوائے اس کے لئے جس کا فہم اللہ کھول دے یا اسے استاد میسر آئے

ایسے میں عام انسان جب حدیث کو پڑہتا ہے تو آپﷺ کی ذات کی طرح یہ علم بھی مہربان اور آسان ہے

آپﷺ کے اقوال و ارشادات اعمال اور اظہار پر مبنی ہے

جو ہمیں قرآن پاک کا عملی طریقہ سکھا کر ہماری ہدایت اور رہنمائی کا ذریعہ بنتا ہے

آپﷺ کا فرمان مبارک ہے

کہ

"" اللہ اس شخص کا چہرہ با رونق کر دے جس نے میری کوئی بات سنی یا قول سنا

پھر اس کو یاد کر لیا سمیٹ لیا

پھر اس کو جیسا سنا تھا ویسے ہی آگے پہنچا دیا

آپﷺ سے ہر امتی محبت کرتا ہے اور آپ کی محبت ہم سے یہ تقاضہ کرتی ہے

کہ

حدیث مبارکہ کی کتاب کو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں

احادیث کے اس علم کو تواتر کے ساتھ

اساتذہ کی استاذہ معروف اسکالر محترمہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی صاحبہ نے جاری و ساری رکھا ہوا ہے

ان کے دیگرگرانقدر دینی خزانے میں ایک صحیہح بخاری احادیث کی خوبصورت ایمان افروز آڈیوز بھی ہیں

ان کی آڈیوز کو سن کر اللہ پاک نے یہ خیال دل میں ڈالا پھر اپنی استاذہ سے مشورہ کیا

کہ

اللہ سبحانہ تعالیٰ سے توفیق مانگتے ہوئے کہ کچھ کام اللہ ہم سے بھی کروا لے

استاذہ محترمہ فرحت ھاشمی صاحبہ کی آڈیوز کے مطابق اس کتاب کو ترتیب دیا گیا ہے

ان کی ان موضوعات پر 1 آڈیو میں جتنی احادیث ہیں اسی ترتیب سے انہیں اس کتاب کے ایک پیج پر محفوظ کرنے کی جسارت کی ہے

امام بخاری کو بیان کرنا اتنا آسان نہیں ہے

انہوں نے بنیادی طور پر حدیث کی صحت کو قائم کر کے کتاب میں صحیح احادیث جمع کی ہیں

درست تحقیقی احادیث کی وجہ سے آپﷺ کے روزمرہ کے معمولات بیان کئے یوں ہم تک دین اسلام واضح انداز میں پہنچا

اور

ان احادیث کو استاذہ نے جس کمال خوبی سے انتہائی متانت کے ساتھ بیان کیا ہے سبحان اللہ

احادیث کے ساتھ ساتھ تاریخ کے اوراق بھی پلٹتی ہیں اور ماحول کی ایسی منظر کشی کرتی ہیں کہ سننے والا وہیں خود کو وہیں پاتا ہے

کئی ایسے نازک مسائل کتاب میں موجود ہیں جنہیں پڑھ کر طالبات کشمکش کا شکار ہو سکتی ہیں

استاذہ ! انہیں ان کے سیاق و سباق کے ساتھ یوں تفصیل سے واضح کرتی ہیں کہ ان کے سہل اندازسے ذہنی خلفشار ختم ہو جاتا ہے

ایسے نازک مسائل جہاں آتے ہیں آپ فرماتی ہیں کہ

آپﷺ کی ذات اقدس کی وساطت سے ان امور کو علم کی صورت پہنچانے کا اصل مقصد ہی یہ ہے

کہ

امت کو اپنے منفرد جداگانہ طرز زندگی کے مناسب اور حیود و قیود کا مکمل علم ہو

تا کہ زندگی کو اسلامی قوانین کے تحت گزارا جا سکے

استاذہ فرحت ھاشمی صاحبہ نے اپنے مخصوص مدہم نرم حکیمانہ انداز میں ان کو بہت سادہ عام فہم انداز میں کمال خوبی سے بیان کیا ہے

وہ موضوع جو ہم کہنا سننا قدرے دشوار سمجھتے ہیں بہت ہی مدبرانہ مشفقانہ انداز میں حکمت کے ساتھ انہیں اعلیٰ درجہ پر بیان کیا ہے

پہلے وقتوں میں لوگ اس کتاب کو قرآن پاک کی طرح ہی زبانی یاد کرتے تھے

آپﷺ سے محبت کی وجہ سے لوگ اس علم کو نہ صرف سینہ بہ سینہ بلکہ لکھ کر لکھوا کر اس علم کو نسلوں تک منتقل کرتے رہے

اس کتاب کی حقانیت نے اسے پوری دنیا میں معروف نام دیا

اس لئے کہ یہ واحد کتاب ہے جس کے لکھنے والے کو"" امام المحدثین"" کہا گیا ہے

قرآن مجید کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ صحیح کتاب ہے

پڑھنے کیلئے بخاری شریف ہی کیوں؟

کیونکہ امام بخاری نے اس کتاب کی ترتیب و تالیف میں صرف علمت زکاوت اور حفظ کا ہی زور خرچ نہیں کیا

بلکہ

خلوصِ دیانت اور تقویٰ

طہارت کے بھی آخری مراحل ختم کر ڈالے اور اس شان سے ترتیب و تدوین کا آغاز کیا

کہ

جب ایک حدیث لکھنے کا ارادہ کرتے تو غسل کرتے 2 رکعت نماز پڑھتے

بارگاہ خُداوندی میں سجدہ ریز ہوتے اور اس کے بعد حدیث تحریر کرتے تھے

امام بخاری ؒ نے نوے ہزار لوگوں کو مختلف مجالس میں براہ راست صحیح بخاری پڑہائی

اپنے وقت کی نامور شخصیت فربری نے کہا میں نے محمد بن ابی حاتم اوراق کو کہتے سنا

کہ

میں نے محمد بن اسمعیٰل بخاری کو خواب میں دیکھا ہے

کہ

"" وہ جناب رسول اللہﷺ کے پیچھے چل رہے ہیں اور جہاں آپﷺ پاؤں رکھتے ہیں اسی جگہ بخاری بھی پاؤں رکھتے ہیں ""

جتنی بار آپ حدیث کا مطالعہ کریں گے اتنی بار درود ابراہیمی آپﷺ کیلئے پڑہیں گے ، سوچیں کتنی نیکیاں کمائیں گے

بھولےہوئے ہمارے سبق ہیں جو ہمیں اپنی ذات کی اصلاح کیلئے سیکھنے ہیں

آئیے

مل کر حدیث پڑہیں اور اپنے اپنے گھروں کو واپس اس طریقے پر لائیں جو واحد راستہ ہے اخروی کامیابی کا

یاد رکھیں

یہ دنیا اس کا موجودہ نظام واضح علامت ہے قربِ قیامت کی اس سے پہلے کہ ہم منوں مٹی میں جا سوئیں آج سے ابھی سے اپنی ذات کی بہتری کیلئے

استفادہ حاصل کریں

وما علینا الا البلاغ المبین