تبٰرک الّذی 29

سورةالُملکِ مکیة 67

رکوع 1

آیات 1سے 7

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

نہایت بزرگ و برتر ہے وہ

جس کے ہاتھ میں(کائنات کی سلطنت) ہے

اور

وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے

جِس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا

تا کہ

تم لوگوں کو آزما کر دیکھے

تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے

اور

وہ زبردست بھی ہے

اور

درگزر فرمانے والا بھی

جِس نے تہہ بر تہہ آسمان بنائے

تم

رحمان کی تخلیق میں کسی قسم کی

بے ربتگی نہ پاؤ گے

پھر

پلٹ کر دیکھو

تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟

بار بار نگاہ دوڑاؤ

تمہاری نگاہ تھک کر نامُراد پلٹ آئے گی

ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کو

عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے

اور

انہی شیاطین کو

مار بھگانے کاذریعہ بنادیا ہے

اِن شیطانوں کے لیے

بھڑکتی ہوئی آگ ہم نے مہیا کر رکھّی ہے

جِن لوگوں نے اپنے ربّ سے کُفر کیا ہے

ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے

اور

وہ بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے

جب وہ اُس میں پھینکے جائیں گے

تو اِس کے دھاڑنے کی ہولناک آوازیں سُنیں گے

اور

وہ جوش کھا رہی ہوگی

شدتِ غضب سے پھٹی جاتی ہوگی

ہر بار جب کوئی انبوہ اس میں ڈالا جائے گا

اُس کے کارندے اُن لوگوں سے پوچھیں گے

کیا

تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا

وہ جواب دیں گے

ہاں خبردار کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا

مگر ہم نے اِسے جھُٹلا دیا

اور کہا

کہ

اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے

تم بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو

اور

وہ کہیں گے

کہ

کاش

ہم سنتےیا سمجھتے تو

آج اِس بھڑکتی ہوئی آگ کے

سزاواروں میں شامل نہ ہوتے

اس طرح

وہ اپنے قصور کا خود اعتراف کر لیں گے

لعنت ہے

اِن دوزخیوں پر

جو لوگ بے دیکھے

اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں

یقینا اُن کے لئے مٰغفرت ہے

اور

بڑا اجر

تم خواہ چُپکے سے بات کرو

یا

اونچی آواز سۓ

(اللہ کے لیے یکساں ہے )

وہ تو دِلوں کے حال تک جانتا ہے

کیا وہی نہ جانے گا

جِس نے پیدا کیا ہے ؟

حالانکہ

وہ باریک بین اور با خبر ہے