الیہ یرد 25

سورة حٰم الّسجدةِ مکیة 41

رکوع 1

آیات 47 سے 54

اِس ساعت کا علم

اللہ ہی کی طرف راجع ہوتا ہے

وہی

اِن سارے پھلوں کو جانتا ہے

جواپنے شگوفوں سے نکلتے ہیں

اُسی کو معلوم ہے

کہ

کونسی مادہ حاملہ ہوئی ہے

اور

کِس نے بچہ جنا ہے

٬ پھر

جِس روز وہ ان لوگوں کو پُکارے گا

کہاں ہیں میرے وہ شریک ؟

یہ کہیں گے

ہم عرض کر چکے ہیں

آج ہم میں سے کوئی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے

اِس وقت وہ سارے معبود ان سے گُم ہو جائیں گے

جنہیں یہ اس سے پہلے پُکارتے تھے

اور

یہ لوگ سمجھ لیں گے

کہ

ان کے لیے اب کوئی جائے پناہ نہیں ہے

انسان کبھی بھلائی کی دعا مانگتے نہیں تھکتا

اور

جب کوئی آفت اِس پر آجاتی ہے

تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے

مگر جونہی کہ

سخت وقت گزر جانے کے بعد

ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں

یہ کہتا ہے میں اسی کا مستحق ہوں

میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی

لیکن

اگر

واقعی میں اپنے ربّ کی طرف پلٹایا گیا

تو وہاں بھی مزے کروں گا

حالانکہ

کُفر کرنے والوں کو لازما ہم بتا کر رہیں گے

کہ

وہ کیا کر کے آئے ہیں

اور

انہیں ہم بڑے گندے عذاب کا مزا چکھائیں گے

انسان کو جب ہم نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا ہے

اور

اکڑ جاتا ہے

اور

جب اسے کوئی آفت چھو جاتی ہے

تو

لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے

اے نبیﷺ ان سے کہو

کبھی تم نے یہ بھی سوچا ہے

کہ

واقعی اگر یہ قرآن

اللہ کی طرف سے ہوا

اور

تم اس کا انکار کرتے رہے

تو اُس شخص سے بڑھ کر بھٹکا ہوا اور کون ہوگا

جو اس کی مُخالفت میں دور نکل گیا ہو؟

عنقریب

ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں دکھائیں گے

اور

ان کے اپنے نفس میں بھی

یہاں تک کہ

اِن پر یہ بات کھل جائے

کہ

قرآن واقعی برحق ہے

کیا یہ بات کافی نہیں ہے

کہ تیرا

ربّ ہرچیزکا شاہد ہے

آگاہ رہو

یہ لوگ اپنے

ربّ کی ملاقات میں شک رکھتے ہیں

سُن رکھّو

وہ ہرچیز پر محیط ہے