پارہ 16 قال الم

سورةُ کھف مکیةُ 18

رکوع 1

آیات 75 سے 82

اُس نے کہا

میں نے تم سے کہا نہ تھا

کہ

تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے؟

موسیٰٰؑ نے کہا

اس کے بعد اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں

تو

آپ مجھے ساتھ نہ رکھیں

لیجیے

اب تو میری طرف سے آپ کو عذر مل گیا

پھر

وہ آگے چلے یہاں تک کہ

ایک بستی میں پہنچے

اور

وہاں کے لوگوں سے کھانا مانگا

مگر

انہوں نے

ان دونوں کی ضیافت سے انکار کردیا

وہاں

انہوں نے ایک دیوار دیکھی

جو گرا چاہتی تھی

اُس شخص نے اُس دیوار کو پھر قائم کر دیا

موسیٰؑ نے کہا

اگر

آپ چاہتے تو

اس کام کی اجرت لے سکتے تھے

اُس نے کہا

بس میرا تمہارا ساتھ ختم ہوا

اب میں تمہیں

اُن باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں

جن پر تم صبر نہ کر سکے

اُس کشتی کامعاملہ یہ ہے کہ

وہ چند غریب آدمیوں کی تھی

جو دریا میں

محنت مزدوری کرتے تھے

میں نے چاہا کہ

اُسے عیب دار کردوں

کیونکہ

آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا

٬جو

ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا

رہا وہ لڑکا

تو

اس کے والدین مومن تھے

ہمیں اندیشہ ہوا کہ

یہ لڑکا اپنی سرکشی اور کُفر سے

اُن کو تنگ کرے گا

اس لیے ہم نے چاہا کہ

اُن کا رب اس کے بدلے اُن کو

ایسی اولاد دے

جو اخلاق میں اس سے بہتر ہو

اور

جس سے صلہ رحمی بھی زیادہ متوقع ہو

اور

اس دیوار کا معاملہ یہ ہے

کہ

یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے

جو اس شہر میں رہتے ہیں

اس دیوار کے نیچے

ان بچوں کے لیے

ایک خزانہ مدفون ہے

اور

اُن کا باپ ایک نیک آدمی تھا

اس لیے تمہارے رب ّ نے چاہا

کہ

یہ دونوں بچے بالغ ہوں

اور

اپنا خزانہ نکال لیں

یہ تمہارے ربّ کی رحمت کی بنا پر

کیا گیا ہے

میں نے کچھ اپنے اختیار سے

نہیں کر دیا ہے

یہ ہے حقیقت

اُن باتوں کی

جن پر تم صبر نہ کر سکے