پارہ 14 ربما

سورة النحل مکی 16

رکوع 8

آیات 10 سے 21

وہی ہے جس نے

آسمان سے تمہارے لیے پانی برسایا

جس سے تم خود بھی سیراب ہوتے ہو

اور

تمہارے جانوروں کے لیے

بھی چارہ پیدا ہوتا ہےِ

وہ اس پانی کے ذریعہ سے

کھیتیاں اُگاتا ہے

اور

زیتون اور کھجور اور انگور اور

طرح طرح کے دوسرے پھل پیدا کرتا ہے

اس میں ایک بڑی نشانی ہے

اُن لوگوں کے لیے جو

غوروفکر کرتے ہیں

اُس نے تمہاری بھلائی کے لیے

رات اور دن کو

اور

سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے

اور

سب تارے بھی اُسی کے حُکم سے مسخّر ہیں

اس میں بہت نشانیاں ہیں

اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں

اور یہ بہت سی رنگ برنگی چیزیں

اس نے تمہارے لیے

زمین میں پیدا کر رکھی ہیں

اِن میں بھی ضرور نشانی ہے

اُن لوگوں کے لیے جو

سبق حاصل کرنے والے ہیں

وہی ہے جس نے تمہارے لیے

سمندر کو مسخّر کر رکھا ہے

تا کہ تم

اس سے تروتازہ گوشت لے کر کھاؤ

اور

اس سے زینت کی وہ چیزیں نکالو

جنہیں تم پہنا کرتے ہو

تم دیکھتے ہو

کہ

کشتی سمندر کا سینہ چیرتی ہوئی چلتی ہے

یہ سب کچھ اسی لیے ہے

کہ

تم اپنے ربّ کا فضل تلاش کرو

اُس کے شکر گزار بنو

اس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں

تاکہ

زمین تم کو لے کر ڈھلک نہ جائے

اُس نے دریا جاری کیے

اور

قدرتی راستے بنائے تا کہ تم ہدایت پاؤ

اس نے زمین میں

راستہ بتلانے والی علامتیں رکھ دیں

اور

تاروں سے بھی لوگ ہدایت پاتے ہیں

پھر کیا وہ جو پیدا کرتا ہے

اور

وہ جو کچھ بھی پیدا نہیں کرتے

دونوں یکساں ہیں؟

کیا تم ہوش میں نہیں آتے ؟

اگر تم

اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو

تو گِن نہیں سکتے

حقیقت یہ ہے کہ

وہ بڑا ہی درگزر کرنے والا

اور

رحیم ہے

حالانکہ

وہ تمہارے

کھلے سے بھی واقف ہے

اور

چھپے سے بھی

اور ٌ

وہ دوسری ہستیاں جنہیں

اللہ کو چھوڑ کر لوگ پُکارتے ہیں

وہ کسی چیز کی بھی خالق نہیں ہیں

بلکہ

خود مخلوق ہیں

مُردہ ہیں نہ کہ زندہ

اور

اُن کو کچھ معلوم نہیں ہے

کہ انہیں

کب (دوبارہ زندہ کرکے) اٹھایا جائے گا